پاکستان

کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی اپریل تا جون ریونیو کم ہوسکتا ہے، رپورٹ
|

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے خطرے کے پیش نظر رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب حکومت وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے تو وہی دسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ عہدیدار مختلف شعبوں کے ساتھ محصولات (ریونیو) کی وصولی پر کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے

اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مارچ میں اب تک ریونیو کی کارکردگی اچھی رہی لیکن کاروباری سرگرمیوں کے لاک ڈاؤن یا شٹ ڈاؤن کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ محصولات کے بڑے شعبہ جات میں سے ایک پیٹرولیم میں اس کی کھپت کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ انٹرسٹی نقل و حمل تقریباً معطل ہوگئی ہے، اس کے علاوہ لگژری اشیا کی خریداری میں بھی غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس صورتحال سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملٹی نیشنل اور دیگر بڑی کمپنیاں بھی اپنی تجارتی سرگرمیوں کو کم کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے محصولات میں بڑی کمی آنے کا امکان ہے اور ہم ان تمام پیشرفتوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس:ورلڈ بینک کے فنڈز سے 4 کروڑ ڈالر، اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختص

خیال رہے کہ پہلے 8 مہینوں میں ایف بی آر رواں مالی سال کے ٹیکس وصولی کے ہدف 484 ارب روپے کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اس عرصے میں ایف بی آر نے 32 کھرب 9 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کیے۔

تاہم اس کے باوجود ان اعداد و شمار میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 16.35 فیصد اضافہ دیکھا گیا کیونکہ گزشتہ سال یہ وصولی اس عرصے میں 23 کھرب 42 ارب روپے تھی۔

ایف بی آر کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قائم مقام چیئرپرسن نوشین امجد نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر حفیظ شیخ کو پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے مختلف شعبوں کی کارکردگی پر ابتدائی پریزینٹیشن دی تھی۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر سے کہا تھا کہ وہ ان شعبوں کی نشاندہی کریں جن کو خصوصی مدد کی ضرورت ہے۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیم

ذرائع نے مزید بتایا کہ معاونت ان شعبوں کے لیے ٹیکسوں میں کمی یا مالی پیکیج کی شکل میں ملے گی لیکن پیکیج سے متعلق حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔

ایک اور ذرائع کے مطابق ایف بی آر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے لیے رواں مالی سال کے آخری 4 مہینوں میں محصولات کی وصولی پر کورونا وائرس کے ممکنہ اثرات سے متعلق تشخیص کے لیے ایک رپورٹ بھی تیار کر رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہم آئی ایم ایف کو پیش کرنے کے لیے جلد ہی اپنی جائزہ رپورٹ کو حتمی شکل دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-ایران تجارت 13 روز بعد بحال

علاوہ ازیں گزشتہ دنوں آئی ایم ایف نے بھی حکومتوں کو کہا تھا کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی مارکیٹوں کو خراب صورتحال کا سامنا ہے تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہے۔

آئی ایم ایف نے پالیسی سے متعلق متعدد اقدامات تجویز کیے تھے جو پوری دنیا کی حکومتیں اپنی معیشتوں کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا دورہ پاکستان، افغان مہاجرین سے ملاقات

عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ

خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 6 کیسز کی تصدیق