لاہور: میو ہسپتال میں مرنے والے شخص میں کورونا وائرس نہیں تھا، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تصدیق کی ہے کہ لاہور کے میو ہسپتال میں مرنے والے شخص میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت نہیں آئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس مریض کی ٹیسٹ رپورٹس موصول ہوگئی ہیں جو میو ہسپتال میں اپنی زندگی کی بازی ہار گیا تاہم اس موت کی وجہ کووڈ 19 (کورونا وائرس) نہیں تھی۔
انہوں نے تمام افراد پر زور دیا کہ یہ ٹیسٹ کا وقت ہے تو ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے۔
قبل ازیں یہ اطلاعات تھیں کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس کا پہلے مشتبہ مریض جاں بحق ہوگیا۔
اس بارے میں محکمہ صحت پنجاب کے سیکریٹری قیصر شریف نے بتایا تھا کہ مریض کو پیر کی رات میو ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ مریض کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جس کے نتائج آج سہ پہر تک آنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پی ایس ایل سیمی فائنلز اور فائنل غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی
علاوہ ازیں پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ رات 12 بجے منڈی بہاالدین سے ایک مریض کو لایا گیا تھا، جن کی تشویشناک حالات ہونے کے باعث انہیں آئیسولیشن میں ہی رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مریض کوما میں تھے اور ان کا صبح انتقال ہوگیا تاہم اس سے پہلے ہم نے ان کے نمونے لے کر بھیج دیے ہیں تاہم اس کی تصدیق رپورٹ آنے کے بعد ہی ہوگی کہ آیا ان کی موت کورونا وائرس سے ہوئی یا کسی اور وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔
یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ مریض کی کیس ہسٹری ایسی تھی کہ وہ پہلے ایران سے آئے اور مسقط گئے اور 14 دن کے عرصے کے بعد وہ پاکستان آئے، اس لیے ہم نے انہیں آئیسولیشن میں رکھا تھا تاہم جیسے ہی ان کی رپورٹ آئے گی وہ سامنے لائیں گے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 (نوول کورونا وائرس) دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
اس عالمی وبا کے باعث اب تک تقریباً 7 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 99 اموات چین کے صوبے ہوبے میں ہوئیں۔
پاکستان میں اس مہلک وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا جبکہ پنجاب میں مذکورہ وائرس کا پہلا کیس 15 مارچ کو سامنے آیا تھا۔
پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
- 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
- 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
- 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
- 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
- 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
- 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
- 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
- 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
- 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔
- 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
- 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔
- 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزیسے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہخیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184تک جا پہنچی تھی۔