پاکستان

سندھ میں کورونا وائرس کے 47 نئے کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 184 ہوگئی

سندھ میں 47 نئے کیسز کی تصدیق ہوگئی، خیبر پختونخوا میں بھی 15 کیسز سامنے آگئے، پنجاب میں دوسرے مریض کی تصدیق کی گئی۔
| |

سندھ میں کورونا وائرس کے 47 نئے کیسز کی تصدیق ہوگئی جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی 15 کیسز سامنے آگئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک پہنچ گئی ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سکھر میں تفتان سے آنے والے زائرین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 119 ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا کے 30 کیسز اور حیدر آباد میں ایک کیس سامنے آیا ہے جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی کُل تعداد 150 ہوچکی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اراکین صوبائی اسمبلی کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ابھی مزید تفتان کے 24 ٹیسٹ کا نتیجہ آیا ہے جن میں سے 15 مثبت آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کراچی میں 26، سکھر میں 76 اور حیدر آباد میں ایک کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تفتان سے سکھر آنے والے 11 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی اور اب ان تمام افراد کو آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے۔

علاوہ ازیں محکمہ صحت سندھ نے صوبائی دارالحکومت کراچی میں بھی ایک اور کیس کی تصدیق کی تھی جس کے بعد صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 88 تک ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ آج صبح ہی ایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے سندھ کے شہر سکھر آنے والے 50 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مزید افراد کے ٹیسٹ نتائج آگئے ہیں جن کے مطابق تفتان بارڈر سے سکھر پہنچنے والے 50 افراد میں اب تک کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ سکھر کے 50 کیسز کے علاوہ 25 کیسز کراچی اور حیدرآباد کے ایک کیس کے ساتھ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 76 ہوگئی تھی۔

اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا سے متاثر ہونے والے 2 افراد اب تک صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ بقیہ افراد کو جن میں وائرس کی تصدیق ہوئی انہیں آئیسولیشن (تنہائی) میں رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے بھی اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ 76 کیسز میں سے 25 کا تعلق کراچی، ایک کا حیدر آباد سے ہے جبکہ 50 کیسز ایران سے بذریعہ تفتان بارڈر سکھر پہنچنے والے افراد میں رپورٹ ہوئے۔

اس طرح اگر صرف آج کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سندھ میں ایک روز میں 68افراد میں کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی۔

خیبر پختونخوا میں 15 کیسز کی تصدیق

ادھر خیبر پختونخوا میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آگئے اور 15 مریضوں کے ٹیسٹ نتائج مثبت آئے۔

صوبائی وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹ کے ذریعے خیبر پختونخوا میں بھی کورونا کے کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں 15 مریضوں میں کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ افراد تفتان سے واپس آئے تھے، تمام متاثرین کو ڈیرہ اسمٰعیل خان (ڈی آئی خان) کے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

پنجاب میں دوسرے کیس کی تصدیق

ڈیرہ غازی خان کے حکام نے ضلع کے پہلے کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق کی جس کے بعد پنجاب میں متاثرہ افراد کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔

جس مریض کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا وہ ان 814 افراد میں شامل ہیں جنہیں ڈیرہ غازی خان کے قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا ہے، یہ افراد تفتان بارڈر سے آئے تھے۔

ڈی جی خان ہیلتھ سی ای او نے ڈان کو بتایا کہ مریض لیہ کا رہائشی ہے جسے مظفر گڑھ کے انڈس ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈی جی خان کے کمشنر نسیم صادق کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مزید 5 مشتبہ افراد کو بھی انڈس ہسپتال مظفر گڑھ منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 (نوول کورونا وائرس) دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

اس عالمی وبا کے باعث اب تک کم از کم 6 ہزار 513 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 99 اموات چین کے صوبے ہوبے میں ہوئیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس اب تک دنیا کو کتنا متاثر کرچکا ہے؟ جانیے

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس: سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان

کراچی: پولیس نے سنیٹائزرز مہنگے داموں بیچنے والے دکانداروں کو گرفتار کرلیا

علما کی عوام کو وائرس سے حفاظتی تدابیر اپنانے کی تجویز