پاک۔بھارت تجارت نہ ہونے سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوئے، ایشیائی ترقیاتی بینک
ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اشیا کی تجارت نہ ہونے کے باعث جنوبی ایشیا کی علاقائی تجارت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے انسٹیٹیوٹ کے ورکنگ پیپر کے مطابق جنوبی ایشیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں یورپی یونین اور ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز کے تجربات سے سیکھ کر کثیرالجہتی انسٹیٹوٹ کو فروغ دیتے ہوئے علاقائی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخط
ان کا کہنا تھا کہ مربوط وسیع معیشت اور تجارت پر توجہ دینے کے لیے خطے کو علاقائی تعاون کے لیے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشین کو فروغ دینا چاہیے۔
ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ اس کے سیکریٹریٹ کو مضبوط اور تجارتی، معاشی اور غیر روایتی سیکیورٹی خدشات سے پاک باڈی ہونا چاہیے، جس کی ایک سوچ ہو۔
اس سلسلے میں مشورہ دیا گیا کہ جنوبی ایشیا کو 2022 تک تمام اراکین کے لیے سارک کی سطح پر مفت تجارتی معاہدے پر عملدرآمد کرنا چاہیے اور نئے انفرا اسٹرکچر کی تشکیل اور تمام سرحدی تنازعات کے حل کے لیے آپس میں تعاون کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ معاشی آزادی و خودمختاری، علاقائی انضمام اور غیر روایتی سیکیورٹی خطرات جیسے اہم مسائل کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔
چند کامیابیوں کے باوجود سارک کے ادارہ جاتی انتظام کے تحت جنوبی ایشیائی ممالک کا معاشی انضمام زیادہ مضبوط نہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے خطے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جہاں اوسطاً جی ڈی پی میں 7 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے غربت اور بیروزگاری میں کمی کا امکان ہے۔
البتہ رکن ممالک میں علاقائی تعاون کی بات کی جائے تو سارک معاشی ترقی کے اصل محرکات سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ملکوں کے اپنے پڑوسیوں سے زیادہ خطے کے باہر کے ممالک سے بہتر تعلقات ہیں۔
ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا کے معاشی انضمام سے غریب عوام کو مختلف شعبوں میں فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے، جیسے ٹرانسپورٹ، بہتر توانائی، وسیع تر معلومات، کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور لوگوں کے آپس کے رابطے کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئی
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے سوا دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کی معیشت پیداواری نیٹ ورک میں حصہ لینے میں ناکام رہیں۔
جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کا پیداواری نیٹ ورک اور 'ویلیو چین' پیداواری سرگرمیاں مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک یکساں ایشیائی مارکیٹ تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحدی رکاوٹیں ہٹا کر ایشیا کی مفت نقل و حمل، سروسز، مزدوری، معلومات اور سرمائے کے لیے سہولیات فراہم کی جا سکیں۔