دنیا

پہلی بار باحجاب مسلم خاتون اسرائیل کی رکن پارلیمنٹ منتخب

اسرائیل میں گزشتہ ہفتے 2 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں 120 ارکان پارلیمنٹ کامیاب ہوئے تھے۔

اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار ایک باحجاب فلسطینی نژاد اسرائیلی مسلمان خاتون نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔

فلسطینی نژاد اسرائیلی شہری 55 سالہ ایمان یاسین خطیب نے 2 مارچ کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی، ان کا تعلق بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایمان یاسین خطیب نے عرب اکثریتی اسرائیلی علاقے سے ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی، وہ اسرائیلی پارلیمنٹ ’کنیسٹ‘ کی پہلی مسلمان اور باحجاب خاتون رکن ہیں۔

چار بچوں کی ماں ایمان یاسین خطیب کو سیاست اور حکومت کا طویل تجربہ ہے اور وہ رکن پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے سے قبل مقامی حکومت میں خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔

ایمان یاسین خطیب سمیت لاکھوں عرب فلسطینی نژاد مسلمان ایسے ہیں جو اسرائیلی شہری ہیں، وہ 1948 سے ہی اسرائیل میں رہائش پذیر ہیں۔

اسرائیل نے 1948 میں جب فلسطینی سرزمین پر قبضہ کیا تھا تب سے وہ فلسطینی نژاد عرب مسلمان اس جگہ آباد ہیں اور بعد ازاں اسرائیل نے انہیں اپنی شہریت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے انتخابات سے 4 روز قبل نئی آبادکاری منظور کرلی

اسرائیلی آبادی کا بہت بڑا حصہ یہودیوں پر مشتمل ہے تاہم وہاں لاکھوں فلسطینی نژاد عرب مسلمان بھی رہتے ہیں اور انہیں عام طور پر وہ حقوق نہیں ملتے جو کسی بھی ملک میں اقلیتوں کو ملنے چاہئیں۔

رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ایمان یاسین خطیب نے کہا کہ ’انہیں باحجاب ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے اور اب ان کے منتخب ہونے کے بعد اسلام مخالف بیانات بھی دیے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے‘۔

نو منتخب رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ حجاب اور پردے پر تنقید کے بجائے یہ دیکھا جانا چاہیے کہ اس حجاب میں ملبوس شخصیت کون ہیں اور ان کی کیا صلاحیتیں اور خدمات ہیں، لوگوں کو حجاب سے آگے بڑھنا اور سوچنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ باحجاب ہونے کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔

ایمان یاسین خطیب کنیسٹ کے نومنتخب 120 ارکان پارلیمنٹ میں سے ایک ہیں اور وہ عرب نژاد فلسطینی جماعت اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کا حصہ ہیں۔

ایمان یاسین خطیب کے اتحاد نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ مجموعی طور پر بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے 60 تک نشستیں حاصل کی ہیں اور ممکنہ طور پر وہ مزید کسی ایک جماعت کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت بنا سکیں گے۔

اسرائیل میں 61 یا اس سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت حکومت بنانے کے اہل ہوتی ہے تاہم حکومت کی تشکیل کے لیے مزید نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسی صورت میں اتحادی حکومت بنائی جاتی ہے۔

اسرائیل میں انتخابات کے بعد کیا ہوگا؟

2 مارچ 2020 کو ہونے والے انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی اور وزیر اعظم نیتن یاہو سمیت ان کے سب سے بڑے حریف سابق آرمی چیف جنرل بینی گینٹز کی جماعت ’بلیو اینڈ وائٹ‘ نے بھی حکومت کے لیے مطلوبہ نشستیں حاصل نہیں کی۔

تاہم اسرائیلی میڈیا کے مطابق بینی گینٹز سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ مل کر نئی حکومت تشکیل دے سکتےہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم نیتن یاہو بھی اس کوشش میں ہیں کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت بنائیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ کی آفیشل ویب سائٹ نے اگرچہ کسی سیاسی جماعت کی واضح برتری کی تصدیق نہیں کی تاہم کنیسٹ کی ویب سائٹ پر اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے لیے مطلوب 120 ارکان نے کامیابی حاصل کرلی ہے اور 23 ویں اسمبلی کے ارکان 16 مارچ تک حلف اٹھائیں گے۔

خیال رہےکہ اسرائیل میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران یہ تیسرے عام انتخابات تھے، 2019 میں اسرائیل میں دوبار انتخابات ہوئے تھے اور دونوں بار کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے واضح اکثریت حاصل نہ کیے جانے کے بعد ڈیڑھ سال کے دوران تیسری بار 2 مارچ 2020 کو عام انتخابات کرائے گئے مگر اس بار بھی کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح طور پر کامیابی حاصل نہیں کی۔

اسرائیلی قوانین کے مطابق انتخابات کے باوجود اس سے قبل منتخب ہونے والا وزیر اعظم ہی خدمات سر انجام دیتا رہتا ہے اور جب تک کوئی نیا وزیر اعظم منتخب نہیں ہوتا تب تک اسے اپنی ذمہ داریاں نبھانا پڑتی ہیں، نیتن یاہو اس وقت تک وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان رہیں گے جب تک نیا وزیر اعظم منتخب نہیں ہوتا۔

'لگتا ہے ہمیشہ تنہا رہوں گی'

'یقین نہیں آرہا کہ تمہاری شادی ہونے جارہی ہے'

کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے میں کتنے دن لگتے ہیں؟