پاکستان

مسلم لیگ (ن) نے اپنے صدر شہباز شریف کی لندن سے واپسی کا مطالبہ کردیا

مسلم لیگ (ن) نے قائد کے بیانیے کو پس پشت ڈال کر نقصان اٹھایا ہے، سینیٹر پیر صابر شاہ کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گفتگو
|

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن حسن رانجھا نے پارٹی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی لندن سے وطن واپسی کا مطالبہ کردیا۔

یاد رہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کی لندن میں موجودگی کی وجہ سے نومبر 2019 سے ان کے ساتھ موجود ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پارٹی کی سینئر قیادت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، راجا ظفر الحق، رانا تنویر، مشاہد اللہ، ایاز صادق اور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔

دوران اجلاس مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین پارٹی پالیسی پر بھی ناراض نظر آئے جبکہ ایک رکن نے شہباز شریف کی واپسی کا بھی مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی منتظر

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سینیٹر پیر صابر شاہ نے پارٹی پالیسیوں پر اختلاف رائے دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو تحریک انصاف کی ناقص کارکردگی سے فائدہ اٹھانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قائد کے بیانیے کو پس پشت ڈال کر نقصان اٹھایا ہے، ہماری پارلیمان میں کارکردگی پر عوام افسوس کررہے ہیں، (لہٰذا) ہمیں نواز شریف کے بیانیے پر چلنا ہوگا ورنہ عوام بھی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔

پیر صابر شاہ کا کہنا تھا کہ پارٹی میں صرف نواز شریف کے احکامات مانتے ہیں، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ جوانی میں ہم بھی بڑی بڑھکیں مارتے رہے ہیں، کوئی فیصلہ اپنی مرضی سے نہیں کیا، سب پارٹی قیادت کی ہدایت پر کیا جاتا ہے۔

دوران اجلاس مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن جاوید لطیف نے بھی اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ چار لوگ عقل کُل نہیں، پارٹی میں مشاورتی دائرہ کار کو بڑھایا جائے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ ایک غلطی کرچکے ہیں جس کا آنے والے وقت میں ادراک ہوگا، لیڈرشپ کے بعد آپ لوگوں کو تلخ باتیں سننا پڑیں گی، پیر صابر شاہ جذبات میں بہت کچھ کہہ گئے ہیں، ان کی کچھ باتیں درست اور کچھ درست نہیں۔

اس پر پیر صابر شاہ نے جواب دیتے ہوئے اجلاس میں کہا کہ ایسا نہیں ہے اور نہ ہی میں چور دروازے سے آیا ہوں، عوام کی بات سنیں اور زمینی حقائق دیکھیں تو میں درست کہہ رہا ہوں۔

تاہم اس کے بعد جاوید لطیف نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا کہ کراچی میں تنظیم مضبوط ہو یا نہ ہو لیکن جماعت کو قومی جماعت ہونا چاہیے، ہم کہتے ہیں معیشت تباہ ہوگئی، جس سے ملک کمزور ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف رواں ماہ کے اختتام تک وطن واپس پہنچیں گے، رانا ثنا اللہ

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ عوام آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں لہٰذا قومی مباحثے کی بات کریں کیونکہ باتیں کرنے سے آپ ہدف حاصل نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ جو تاثر ملا اس کے نتائج کیا نکلے، لہٰذا فیصلہ کرنے سے پہلے مشاورتی دائرے کو بڑھائیں، اب بھی وقت ہے جماعت کو کڑوی باتیں زیادہ سننا پڑیں گیں تاہم کڑوی باتیں سن کر فیصلے کریں گے تو جماعت کے لیے اچھا ہوگا۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم نے آگے بڑھنا ہے لہٰذا احتجاج کے لیے جماعت کو تیار کریں۔

علاوہ ازیں ان کے مؤقف کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا نے مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو واپس آنا چاہیے۔

دریں اثنا پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے اجلاس میں پیش آنے والے معاملے پر کہا کہ اختلاف رائے ہی جمہوریت کا حسن ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے ہی کسی سیاسی جماعت کی روح ہوتی ہے اور تنقید کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید

ادھر اس اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ ایک ہی دن میں 6.02 فیصد تک اسٹاک مارکیٹ گرنا معاشی تباہی کی نئی تاریخ ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ معاشی تباہی کا الارم ہے اگر معاشی کشتی ڈوب گئی تو کچھ نہیں بچے گا۔

اعلامیے میں وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان پاکستان کے گوربا چوف ہیں، ساتھ ہی پارٹی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی چینی بحران سے متعلق رپورٹ مسترد کردی۔

بیان کے مطابق یہ رپورٹ چینی چوروں کو بچانے کے لیے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا حربہ ہے، حکومت میں بیٹھے چینی چوروں اور ان کے سرغنہ کو بچانے کے لیے کہانی بنائی گئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے میں کہا گیا کہ آٹا، چینی چوری کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی اب تک تشکیل نہیں دی گئی، مذکورہ رپورٹ 'عمران خان نیازی' نے اپنی دراز میں چھپائی ہوئی ہے۔

پارلیمانی پارٹی نے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر لندن میں قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ڈاکٹر عدنان کے سر پر فولادی ڈنڈے سے وار کیا گیا، زخمی ہونے کے باوجود تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مذکورہ اجلاس میں نوازشریف کی صحت کے لیے خصوصی دعا بھی گئی جبکہ حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت سیاسی انتقام کے راستے پر گامزن ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکومت کی معاشی پالیسیز مسترد کردیں

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی صحت پر سیاست کرنے والے عوامی خدمت میں قطعی طور پر ناکام ہوچکے ہیں، ساتھ ہی کہا گیا کہ عوام اور پارٹی کارکن نواز شریف کی صحت پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں لہٰذا حکومت کی اوچھی حرکتوں کے باوجود نوازشریف کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور جب تک وہ صحت مند نہیں ہوجاتے اس وقت تک وہ لندن ہی میں قیام کریں۔

علاوہ ازیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ہونے والی گرما گرمی پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ہر رکن کو بات کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے اور بحث سے ہی پارٹی بہتر فیصلے پر پہنچتی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پارٹی کے صدر اور اپوزیشن لیڈر ہیں انہیں واپس آنا چاہیے، وہ جس مجبوری کے تحت وہاں موجود ہے اس کے ختم ہونے پر وہ مارچ کے آخری ہفتے میں پاکستان واپس آجائیں گے۔

کوئٹہ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا، پاکستان میں مجموعی تعداد 19 ہوگئی

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل شروع

پاکستان سپر لیگ، کون آگے جائے گا اور کون گھر؟