پاکستان

کراچی: عمارت گرنے سے اموات کی تعداد 17 ہوگئی، مالک کے خلاف مقدمہ درج

ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، رپورٹ
| |

کراچی میں ناظم آباد کے علاقے گلبہار میں زیر تعمیر عمارت ملحقہ 2 عمارتوں پر گرنے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 17 ہوگئی جبکہ ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

ریسکیو ذرائع نے اموات کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عمارت کے ملبے سے صبح مزید لاشیں نکال کر عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں جبکہ اس حادثے کے باعث 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رضویہ سوسائٹی پولیس نے بتایا کہ کثیر المنزلہ عمارت گلبہار-نمبر ایک کی پھول والی گلی میں واقع تھی، عمارت گرنے کے بعد ریسکیو ورکرز نے مشین کی مدد سے لوہے کی سلاخوں کو کاٹ کر زخمیوں اور لاشوں کو ملبے سے نکالا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رہائشی عمارت زمین بوس، 14افراد جاں بحق

اس ضمن میں حکام نے بتایا کہ مزید جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے اطراف کی عمارتوں کو بھی خالی کروالیا گیا تھا۔

دوسری جانب علاقہ مکینوں نے میڈیا کو بتایا کہ 5 منزلہ فاطمہ بلڈنگ تقریباً 3 سال قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس پر چھٹی منزل تعمیر کی جارہی تھی، عمارت میں 4 خاندان رہائش پذیر تھے۔

ریسکیو حکام کے مطابق بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ عمارت کا تعمیراتی ڈھانچہ اور پلر کمزور تھے۔

واقعے کا مقدمہ درج

دوسری جانب پولیس نے گلبہار نمبر ایک میں عمارت گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا مقدمہ منہدم عمارت کے مالک کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا۔

مقدمہ رضویہ تھانے میں درج کیا گیا جس کے مطابق واقعے کی اطلاع دوپہر 12 بج کر 25 منٹ پر ملی۔

ایف آئی آر کے مطابق عمارت محمد جاوید خان نامی شخص کی ملکیت ہے جو کنسٹرکشن کا کام کرتا ہے اور مذکورہ گراؤنڈ پلس 4 عمارت بھی اسی نے تعمیر کی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی

ایف آئی آر کے مطابق سرکاری محکموں کے افسران نے بھی عمارت کی تعمیر کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 109، 427، 337، 119 اور 322 کو شامل کیا گیا ہے۔

انکوائری کا حکم

ادھر کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ واقعے کی حقیقی وجوہات جانے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور تفتیش کی جائے گی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے بلڈنگ کے ڈیزائن کی منظوری دی تھی یا نہیں اور جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف مجرمانہ مقدمہ بنایا جائے گا۔

ایس بی سی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ عمارت 66 گز کے پلاٹ پر تعمیر کی گئی تھی اور اتنی مختصر سی جگہ پر 5 منزلیں تعمیر کرنے کی باضابطہ اجازت بھی دی گئی تھی لیکن بلڈر نے چھٹی منزل پر بھی تعمیرات کرنی شروع کردی تھی تو ہر ایک کو نظر آرہا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

قبل ازیں سٹی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا کہ پولیس ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دیے جانے کی منتظر ہے جس کے بعد بلڈنگ کے مالک اور دیگر ذمہ داران کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 322، 337 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ چونکہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے اور اس میں کئی محکمے شامل ہیں اس لیے ہمیں تکنیکی معاونت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

’یہ جنگی مشق نہیں ہے‘، ڈبلیو ایچ او کا کورونا کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے پر زور

صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کی ہدایت

جج ویڈیو اسکینڈل: شاہد خاقان، احسن اقبال، خواجہ آصف ایف آئی اے میں طلب