دنیا

سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خواتین کی فٹ بال لیگ متعارف

17 میچز پر مشتمل لیگ کا پہلا سیزن جدہ، ریاض اور دمام میں کھیلا جائے گا، سعودی اسپورٹس فار آل فیڈریشن

سعودی عرب نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین فٹ بال لیگ متعارف کرادی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حکومت کے زیر انتظام سعودی اسپورٹس فار آل فیڈریشن کے مطابق 17 میچز پر مشتمل لیگ کا پہلا سیزن جدہ، ریاض اور دمام میں کھیلا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے میں پاکستان و بھارت سے بھی آگے

فیڈریشن کے مطابق لیگ کے انعقاد سے خواتین کی جانب سے کھیل کے میدان میں دلچسپی بڑھے گی اور خواتین بھی اپنی صلاحیت بھی منوا سکیں گی۔

سعودی حکومت نے گزشتہ چند سال میں خواتین کو نہ صرف مرد حضرات کے کھیل دیکھنے کی اجازت دی ہے بلکہ حکومت نے خواتین کو خاندان کے مرد سربراہ کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے جنوری 2018 میں خواتین کو صرف فٹ بال اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت دی تھی۔

اسی طرح سعودی حکومت نے خواتین کو کسی بھی غیر محرم مرد کے ساتھ ملازمت کرنے کی اجازت دینے سمیت خواتین کو اداکاری، ڈرائیونگ کرنے، ووٹ دینے، انہیں کوئی بھی کھیل کھیلنے سمیت کئی طرح کی آزادیاں دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے اصلاحات پسند ولی عہد محمد بن سلمان کون؟

سعودی عرب نے سینما سے بھی 35 سال بعد پابندی ہٹاتے ہوئے وہاں پر فلموں کی نمائش کی اجازت دی ہے جب کہ سعودی عرب نے پہلی مرتبہ غیر ملکیوں کے لیے سیاحت کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

ساتھ ہی سعودی حکومت نے وہاں پر نامحرم مرد و خاتون کو ایک ساتھ ہوٹل کا کمرا کرائے پر لینے کی اجازت کا بھی اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے 32 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنا منصب سنبھالنے کے فوری بعد قدامت پسندی کی شکار سلطنت میں معاشی، سماجی اور مذہبی اصلاحات کے لیے اقدامات شروع کیے۔

محمد بن سلمان نے عہد کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو، جو ایک عرصے سے اسلامی جہاد کے جارحانہ نظریے کے حوالے سے جانا جاتا رہا، ’ماڈریٹ اسلامی ریاست‘ بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے کا اعلان

ہم اپنے اگلے 30 برس تباہ کن نظریے کے ساتھ نہیں گزار سکتے، ہمیں ان نظریات کو آج اور ابھی ختم کرنا ہوگا۔

اصلاحات کے سلسلے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک کریک ڈاؤن کیا جس میں ولی عہد کے مقاصد کو روکنے والے علما اور کچھ روشن خیالوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔