پاکستان

پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین جیل سے رہا

ڈیرہ اسمٰعیل خان اور ٹانک اضلاع میں منظور پشتین کے خلاف کُل 8 مقدمات درج کیے گئے تھے، وکیل فرہاد آفریدی
|

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے منظور پشتین کے وکیل فرہاد آفریدی نے کہا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کی ضلعی عدالت نے منظور پشتین کے خلاف غداری کے باقی دو مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں پیر کو منظور کرلی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈیرہ اسمٰعیل خان اور ٹانک اضلاع میں منظور پشتین کے خلاف کُل 8 مقدمات درج کیے گئے تھے اور ضروری قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انہیں آج رہا کردیا گیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی منظور پشتین کی رہائی کی تصدیق کی۔

پی ٹی ایم کارکنان کی بڑی تعداد جیل کے باہر ان کے استقبال کے لیے جمع ہوئی تھی جن سے رہائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کہا کہ ' ہم جیلوں سے ڈرنے والے نہیں، ہم ہر ظلم، ہر جبر کے خلاف باغی ہیں، ہم ہر انسانی رویے اور قول کے حق میں کھڑے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم غلامی کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں، ہر اس بندے کا ساتھ دیں گے جو انسانیت کی بات کرے گا۔'

مزید پڑھیں: منظور پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور

سربراہ پی ٹی ایم کا کہنا تھا کہ 'ہم اس سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے اور اب پیچھے نہیں ہٹیں گے آگے جائیں گے۔'

واضح رہے کہ 15 فروری کو ضلع ٹانک کی سیشن کورٹ نے غداری کے دو مقدمات میں منظور پشتین کی ضمانت منظور کر لی تھی، اسی نوعیت کے ایک کیس میں ڈیرہ اسمٰعیل خان کی عدالت نے بھی ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

قبل ازیں 8 فروری کو ڈی آئی خان کی عدالت نے غداری کے دو مقدمات میں منظور پشتین کی ضمانت کی درخواستیں منظور کی تھیں۔

یاد رہے کہ 27 جنوری 2020 کو منظور پشتین کو پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں مجسٹریٹ کی جانب سے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر پشاور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ان کی گرفتاری کے اگلے روز پشاور کی عدالت نے منظور پشتین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بغاوت کا الزام: گرفتار 23 افراد کی ضمانت منظور

ابتدائی طور پر ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سٹی تھانے میں منظور پشتین کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔