دنیا

کورونا وائرس: کرغزستان کا چین کے شہریوں کو نئے ویزے دینے سے انکار

پڑوسی ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے چین کے شہریوں کو ویزا نہیں دیا جائے گا، نائب وزیر خارجہ

کرغزستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر چین کے شہریوں کو نئے ویزے کے اجرا کا عمل روک دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ نور لان عبدراخمانوف نے کہا کہ پڑوسی ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے چین کے شہریوں کو ویزا نہیں دیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ایران میں مزید 2 ہلاکتیں، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 2200 سے تجاوز

انہوں نے واضح کیا کہ 'جو چینی شہری پہلے ہی سے ویزا رکھتے ہیں صرف انہیں ہی ملک میں داخلے کی اجازت ہوگی۔'

واضح رہے کہ چین سے پھیلنے والے اس وائرس سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2200 سے تجاوز کرگئی ہے۔

کورونا وائرس گزشتہ برس دسمبر میں چین میں سامنے آیا تھا اور ووہان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں جس کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کئی افراد متاثر ہوئے تھے اور ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔

تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے 27 ممالک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2200 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی ہیں جہاں متاثرین کی تعداد 76 ہزار سے زائد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں بڑی کمی آرہی ہے لیکن جاپان میں کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور قرنطینہ کیے گئے جہاز کے 2 مسافر ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے ایران میں 2 افراد ہلاک، مجموعی تعداد 2100 سے متجاوز

چین کے صحت حکام نے تقریباً ایک ماہ کے دوران نئے کیسز کی سب سے کم تعداد کو رپورٹ کیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے حکام نے چین میں پیش رفت کا ذکر کیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ ابھی یہ اہم موڑ پر نہیں پہنچی۔

تمام صورتحال پر رواں ہفتے چینی حکام نے کہا تھا کہ صوبہ ہوبے میں کروڑوں افراد کو قرنطینہ کرنے سمیت سخت روک تھام کی کوششیں اور دیگر شہروں میں نقل و حرکت پر پابندی کے ثمرات آنا شروع ہوگئے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے کمپنیوں کی پروڈکشن میں کمی سام سنگ کیلئے فائدہ مند؟

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔