بھارت خطے میں اعلیٰ سطح کے دوروں کے درمیان خلل پیدا کرسکتا ہے، دفتر خارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 10 روز میں عالمی رہنماؤں کے خطے کے دورے کے درمیان نئی دہلی کی جانب سے کوئی ممکنہ کارروائی کی جاسکتی ہے۔
ڈان اخبار نے رپورٹ کیا کہ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خطے کے اعلیٰ سطح دوروں کے درمیان بھارت کی جانب سے خلل پیدا کرنے کے امکانات پر ہمیں تحفظات ہیں۔
بھارت کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت
دوران گفتگو پاکستان نے امریکا کی طرف سے بھارت کو فضائی دفاع کے ہتھیاروں کے مربوط نظام کی فروخت کے فیصلے کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سے مسائل کا شکار خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔
عائشہ فاروقی نے کہاکہ بھارت کو ایسے جدید ہتھیاروں کی فروخت سے خطے میں اسٹریٹیجک توازن بگڑے گا کیونکہ اس کے پاکستان اور خطے کی سلامتی پر اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی تعلقات جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کی صورتحال میں عدم استحکام کا باعث ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جنوبی ایشیا ہتھیاروں کی دوڑ اور تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس لیے عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خطے کو عدم استحکام کا شکار ہونے سے بچائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کےخلاف بھارت کی جارحانہ پالیسی، عزائم اور بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت کے دھمکی آمیز بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔
بھارت کی طر ف سے جنگ بندی معاہدے کی بڑھتی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عائشہ فاروقی نے کہاکہ بھارت نے اس سال کے آغاز سے اب تک 272 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے جن کے نتیجے میں 3شہری شہید اور 25شدید زخمی ہوئے۔
اس موقع پر انہوں نے بھارت کی جانب سے جعلی آپریشن کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے دورہ پاکستان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے موقع پر بھارت کی جانب سے توجہ ہٹانے کے لیے کسی قسم کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ایف اے ٹی ایف سے نام نکلنے کیلئے پرامید
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نام نکلنے کے حوالے سے پرامید ہے اور عالمی برادری میں پاکستان کے پارٹنرز اس سلسلے میں مدد کے خواہاں ہیں۔
گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
امریکا نے پاکستان کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا تھا اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے نام کے اخراج میں معاون ثابت ہو گا۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس رواں ماہ بیجنگ میں ہو گا جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیں۔
ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پرامید ہے اور اس معاملے پر عالمی برادری میں پاکستان کے پارٹنرز مدد کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے 2 مقدمات میں 11 سال قید
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی کئی مرتبہ پیشکش کی گئی، اب اس پیشکش کو حقیقت کا روپ دیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'توقع ہے کہ اپنے دورہ ہندوستان میں امریکی صدر نریندر مودی سے اس مسئلے پر بات کریں گے'۔
احسان اللہ احسان کے مبینہ فرار ہونے کا معاملہ
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی ترکی میں مبینہ موجودگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
واضح رہے کہ احسان اللہ احسان کی سیکیورٹی اداروں کی حراست سے مبینہ فرار ہونے کی رپورٹس گزشتہ ہفتے سے خبروں میں گردش کر رہی ہیں۔
تاہم حکومت یا سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کے فرار ہونے کے حوالے سے کوئی رائے سامنے نہیں آئی ہے۔
پاک-ترک تعلقات
ترک صدر رجب طیب اردوان کے پاکستان کے 2 روزہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں نہ صرف قریبی و دوستانہ تعلقات ہیں بلکہ یہ تعلقات بھائی چارے پر مبنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترک صدر کے دورے کے دوران ان کے ہمراہ متعدد اراکین پارلیمان اور سرمایہ کار شامل ہیں اور دورے کے دوران وہ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
مزید پڑھیں: ترک صدر آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔
ترک صدر 13 سے 14 فروری کے دوران دونوں ممالک کے مابین ’روایتی یکجہتی اور تعلق‘ کے فروغ اور پاک-ترک اسٹریٹجک شراکت داری میں مزید توسیع کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔