پاکستان

وزیر اعظم کی دفتر خارجہ کو ووہان میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی ہدایت

کورونا وائرس کے مریضوں کو یونیورسٹی کے نزدیک ایک عمارت میں منتقل کرنے پر طالب علم پریشانی کا شکار ہیں۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دفتر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ نوول کورونا وائرس سے متاثرہ چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طالب علموں کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

دوسری جانب چینی میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کورونا وائرس کے مریضوں کو یونیورسٹی کے نزدیک ایک عمارت میں منتقل کرنے پر پریشانی کا شکار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد نے چینی حکام سے رابطہ کرکے ان مریضوں کو کہیں اور منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے ڈر سے 3 بچوں کے باپ نے خودکشی کرلی

اس کے علاوہ وزیر اعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'میں نے دفتر خارجہ اور وزارت تارکین وطن پاکستانی کو ہدایت دی ہے کہ ووہان میں پھنسے طلبہ کی مدد کے لیے جو بھی ہوسکے کریں'۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں چین کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ ساتھ کھڑا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم چین کو ہر طرح کی مدد فراہم کریں گے جس طرح ہماری تمام آزمائشوں میں چین ہمیشہ ہمارے ساتھ رہا ہے'۔

دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون ساز بہرامند خان تنگی اس معاملے پر جذباتی ہوگئے۔

اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ 'میرا بھتیجا چین میں ہے اور چین میں وائرس پھیلنے کی وجہ سے میرا پورا خاندان پریشان ہے، میرے بھتیجے نے ہمیں بتایا ہے کہ یونیورسٹی کے 4 میں سے 3 دروازے بند ہیں'۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ انہوں نے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ذوالفقار علی بخاری کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے پاکستانی طلبہ سے بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ یہ کہا جارہا ہے کہ طلبہ مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں اور وہ گھبراہٹ کا شکار ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ متعدد طلبہ وہاں بہت خوش ہیں اور واپس نہیں آنا چاہتے'۔

یہ بھی پڑھیں: نئے کورونا وائرس کے خلاف 'ویکسین' کی آزمائش شروع

ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ دن پہلے ایک چینی یونیورسٹی کے طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کیونکہ ان کی یونیورسٹی کے قریب ہی ایک آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا تھا'۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ 'طلبہ کو خدشہ ہے کہ وہ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں، تاہم بہت زیادہ مریضوں کی وجہ سے مریضوں کو یونیورسٹی کے قریب واقع ایک بلاک میں منتقل کرنا ضروری تھا، ہم نے چینی حکام سے رابطہ کیا ہے اور ان مریضوں کو کہیں اور منتقل کرنے کی درخواست کی ہے'۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ کے مطابق 31 دسمبر 2019 کو چین کے شہر ووہان سے پہلی مرتبہ نوول کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی ادارہ صحت عالمی ماہرین، حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس نئے وائرس کے بارے میں سائنسی، وائرس کے پھیلاؤ اور وائرلیس پر نظر رکھنے کے حوالے سے معلومات جلد سے جلد حاصل کی جاسکیں اور اس کے علاوہ ممالک اور افراد کو صحت کی حفاظت اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات پر تجاویز فراہم کی جاسکیں'۔

اس وقت تک نوول کورونا وائرس سے 45 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں مہلک وائرس کی وجہ سے 1100 سے زائد افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

چوہدری نثار کی لندن میں موجودگی سے افواہوں کا بازار گرم

حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی

آئی ایم ایف کا حکومت سے انسانی ترقی پر توجہ دینے کا مطالبہ