پاکستان

’کیا پی آئی اے اپنے سارے خسارے حج کے ایام میں پورے کرے گا‘

عمرے کا ٹکٹ 60ہزار روپے ہے تو حج کا ٹکٹ ایک لاکھ 50 ہزار روپے کا کیوں ہوجاتا ہے، حکومت پی آئی اے پر دباؤ ڈالے، سینیٹرز
|

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی و اقلیتی امور نے حج کے حوالے سے مطلوبہ معلومات ذیلی کمیٹی کو فراہم نہ کرنے اور حج کے دوران کرایوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا پی آئی اے اپنے سارے خسارے حج کے دنوں میں پورے کرے گا؟

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی صدارت میں ہوا جس میں وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، سینیٹر راجہ ظفر الحق، سینیٹر کشو بائی، سینیٹر عابدہ محمد، سینیٹر فدا محمد سمیت متعلقہ اداروں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینیٹر فدا محمد نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر عمرہ زائرین کو روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزارت مذہبی امور نے جواب دیا کہ اگر 40 سال سے کم عمر شخص خاتون محرم کے طور پر یا اہلِ خانہ کے ساتھ نہ ہو تو سعودی سفارت خانہ عمرہ ویزہ جاری نہیں کرتا تاہم اسلام آباد امیگریشن حکام کی جانب سے روکے جانے والے 2 افراد کے معاملے کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے متعلقہ حکام کو اگلے اجلاس میں تفصیلات پیش کرنے کے احکامات جاری کیے، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حج پالیسی 2020 پر بحث کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حج پالیسی 2020: فی کس حج پیکج 4 لاکھ 90 ہزار روپے ہوگا، نورالحق قادری

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کمیٹی کو بتایا کہ حج سے متعلق تشکیل دی جانے والی ذیلی کمیٹی کو حج سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، اس لیے ہم کسی نتیجے تک نہیں پہنچے۔

ذیلی کمیٹی کے کنوینر سینیٹر حافظ عبدالکریم نے اجلاس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حج کو سستا اور آسان کرنے کے لیے سفارشات مرتب کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی کے 2 اجلاس منعقد ہوئے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ دونوں اجلاسوں میں وزیر اور سیکریٹری مذہبی امور شریک نہیں ہوئے۔

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ ہم نے وزارت سے 2019 میں حج پر جانے والے افراد کی تفصیل مانگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سے پرائیوٹ حج کمپنیوں اور مختلف ہوٹلوں میں ٹھہرائے جانے والے افراد اور دور دراز مقامات پر ٹھہرائے جانے والے افراد کی فہرست طلب کی تھی۔

حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ ابھی تک کچھ لوگوں کو حج سے واپسی کی رقم فراہم نہیں کی گئی اس کی تفصیلات بھی ابھی تک فراہم نہیں کی گئیں۔

مزید پڑھیں: اخراجات بڑھ گئے، اس سال حج مزید مہنگا ہوگا، وزیر مذہبی امور

جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے وزارت مذہبی امور پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری مذہبی امور کے کہنے پر ایک مہینے بعد اجلاس رکھا گیا لیکن ابھی تک تفصیلات کا نہ ملنا افسوس ناک ہے۔

ذیلی کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ سب سامنے بیٹھے ہیں ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں ہوا، جس پر وزیر مذہبی امور نے کہا میں مصروفیت کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوسکا۔

سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ ہم نے مکمل تعاون کیا ہے، تھوڑی دیر سے کیا ہوگا لیکن تعاون کیا ہے جس کے جواب میں حافظ عبدالکریم نے بتایا کہ ’ہم تک کوئی تفصیلات نہیں پہنچیں'۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ریمارکس دیے کہ یہ سب سن کر بہت افسوس ہوا، ہم نے تو حج پالیسی کو مسترد کردیا کیوں کہ اتنے مہنگے حج کی ہم تائید نہیں کرسکتے۔

سینیٹر راجہ ظفرالحق نے حکومتی نمائندوں کو تاکید کی کہ آپ لوگ تیاری کے ساتھ آیا کریں کیوں کہ اجلاس میں آپ لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہوتے ہیں، میں معذرت کے ساتھ کہہ رہا ہو کہ آپ اپنی نوکری نہیں کر رہے۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو ذیلی کمیٹی تشکیل دی اسے نہ تو وزارت نے اور نہ ہی ادارے نے اہمیت دی۔

یہ بھی پڑھیں: حج درخواستوں سے جمع ہونے والی رقم پر سود لینے کا انکشاف

انہوں نے وزیر مذہبی امور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر ہیں آپ کی حکومت ہے اگر آپ اس معاملے پر سنجیدہ نہیں تو پھر ہم افسوس ہی کرسکتے ہیں۔

سینیٹر راجہ ظفرالحق نے پوچھا کہ کیا آپ کی وزارت میں وزیر مملکت کوئی نہیں؟ تو نورالحق قادری نے کہا کہ جی نہیں، وزارت مذہبی امور میں وزیر مملکت کوئی نہیں ہے۔

جس پر سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ ہم خط لکھیں گے اور آپ بھی اپنی سطح پر سفارش کریں تا کہ وزارت میں وزیر مملکت ہوں اور کام آسان ہوجائے۔

اجلاس میں وزیر مذہبی امور نے کمیٹی کے سامنے حج پالیسی پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی کمیٹی کے ساتھ حج پالیسی ڈسکس نہیں کرسکتے‘۔

سینیٹر عابدہ محمد نے کہا کہ حج اس قدر مہنگا ہوگیا کہ اب تو لوگ صرف حج کرنے کی خواہش ہی کریں گے۔

وزیر مذہبی امور نے کہا کہ آپ سب کا تنقید کرنا بنتا ہے مگر ہماری بھی مصروفیات ہوتی ہیں، جس پر سینیٹ کشو بائی نے وضاحت کی کہ ہم تنقید نہیں کر رہے ہم پاکستانی قوم کی بات کر رہے ہیں۔

سینیٹر حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ عمرے کا ٹکٹ 60 ہزار روپے ہے تو حج کے وقت ٹکٹ ایک لاکھ 50 ہزار روپے کا کیوں ہوجاتا ہے۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سوال کیا کہ کیا پی آئی اے اپنے سارے خسارے حج کے دنوں میں پورے کرے گا؟ جس پر نورالحق قادری نے مشورہ دیا کہ آپ اگلے اجلاس میں پی آئی اے حکام کو بلا لیں۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے پوچھا کہ کیا ہم پی آئی اے کے علاوہ کسی دوسری پرواز میں حجاج کرام کو نہیں بھیج سکتے، وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ پی آئی اے کے علاوہ دوسری پرواز میں نہیں بھجواسکتے۔

مزید پڑھیں: حج، عمرہ زائرین کو اپنے ملک میں ہی بائیو میٹرک کرانے کی ہدایت

جس کے جواب میں مولانا عبدالغفور حیدری نے ریمارکس دیے کہ یہ تو پھر ملی بھگت سے کرپشن ہورہی ہے، حکومت نے پی آئی اے کو کھلا چھوڑ دیا تو پھر ان کی مرضی وہ ایک لاکھ کی جگہ 2 لاکھ روپے کرایہ وصول کریں گے۔

مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام ہے کہ وہ پی آئی اے پر دباؤ ڈالے اور انہیں کہے کہ حجاج کرام پر ظلم نہ کریں، جس پر وزیر مذہبی امور نے کہا کہ میں یہ تجاویز وزیراعظم ہاؤس میں جمع کروادیتا ہوں۔

اجلاس میں پروفیسر سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ حج پیکج وزارت مذہبی امور نے نہیں کابینہ نے فائنل کرنا ہوتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ پی آئی اے کو احکامات جاری کرے، پی آئی اے حکومت کے ماتحت ہے، حکومت کی بات کیوں نہیں مانے گی۔

حج پالیسی 2020 کے اہم نکات

وزارت مذہبی امور کی جانب سے گزشتہ روز کابینہ کی منظور کردہ حج پالیسی کے اہم نکات پیش کیے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں برس ایک لاکھ 84 ہزار 210 کے بجائے ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین حج کرنے جائیں گے جس کے لیے گورنمنٹ اور پرائیوٹ حج سکیم کے مابین کوٹہ کی تقسیم 60:40 ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ حج پیکج 2020 شمالی ریجن کے لیے رواں سال حج پیکج 5 لاکھ 42 ہزار 520 روپے کا ہوگا جس میں اسلام آباد، پشاور، لاہور، سیالکوٹ، ملتان اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

جنوبی ریجن میں کوئٹہ، کراچی اور سکھر شامل ہیں جس کے لیے حج پیکج 5 لاکھ 32 ہزار 520 روپے کا ہوگا جبکہ قربانی کے پیسے الگ ہوں گے۔

وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ وہ تمام افراد جو گزشتہ تین سالوں سے قرعہ اندازی میں ناکام ہورہے ہیں انہیں بغیر قرعہ اندازی کے کامیاب قرار دیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حج پالیسی 2020 کے تحت کوئی بھی مفت حج نہیں کرسکے گا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی ہوگا، خواتین کے ساتھ محرم لازمی ہے اور تمام حجاج کو 5 لیٹر آبِ زم زم فراہم کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عازمین حج کے لیے سعودی حکومت کے مفت اعلیٰ طبی انتظامات

اس کے علاوہ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ حج کی تربیت کے لیے جامع آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے گا اور حجاج کی خدمت کے لیے سعودی عرب میں فلاحی عملہ تعینات کیا جائے گا۔

یاد رہے گشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے حج پیکج میں اضافے کی وجوہات فضائی اخراجات میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی کو قرار دیا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ سعودی عرب نے ویزا فیس میں بھی اضافہ کردیا ہے اور ریاض میں ٹرانسپورٹ اور ٹرین کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر مذہبی امور نے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سعودی عرب میں چند روز قیام کے دوران صورتحال کا مشاہدہ کیا تاکہ پاکستانی حجاج کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ حج پیکج کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔

قومی اسمبلی: عمر ایوب کے بیان پر اراکین پیپلزپارٹی کی ہنگامہ آرائی

سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے 3 ماہ میں فعال کرنے کا حکم

اقوام متحدہ کی امن فوج میں پاکستانی خواتین کی خدمات سے متاثر ہوں، امریکی سفیر