دنیا

چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی

ہوبے میں مزید 89 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد یہ تعداد سارس سے ہونے والی اموات سے زیادہ ہوگئی۔

چین میں کورونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ دنیا بھر کے سائنسدان اس وائرس کا علاج ڈھونڈنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 03-2002 میں سارس وبا سے دنیا بھر میں ہونے والی اموات سے تجاوز کرگئی ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ واائرس کے پھیلاؤ میں استحکام معلوم ہوتا ہے۔

چین میں اب تک کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دیگر 2 درجن ممالک میں بھی اس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

چین کے صحت حکام کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ ہوبے میں مزید 89 افراد کی موت کی تصدیق کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد دنیا بھر میں سییور ایکیوٹ ریسپائریٹری سینڈروم (سارس) سے دنیا بھر میں ہونے والی 774 اموات سے تجاوز کرگئی ہے۔

مزید پڑھیں: چین: کورونا وائرس سے پہلا غیر ملکی شہری ہلاک، اموات کی مجموعی تعداد 772 ہوگئی

حالیہ ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ چین میں وائرس کے شکار افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے جو اچھی خبر ہے، تاہم اب متنبہ کرتے ہیں کہ اس پر بس نہ کیا جائے اور یہ تعداد پھر بڑھ سکتی ہے۔

ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے کے باوجود 5 فروری کو چین میں 3 ہزار 900 کے قریب افراد میں وائرس کی تصدیق کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

آج (9 فروری کو) چین میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

کسی بیماری کے خلاف ویکسین کی تیاری میں سالوں لگ جاتے ہیں اور اس میں جانوروں پر آزمائش، انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز اور ریگولیٹری منظوریوں کے طویل مراحل شامل ہوتے ہیں۔

تاہم عالمی اتحاد جس کا مقصد ابھرتی ہوئی بیماریوں کا خاتمہ کرنا ہے اس کی حمایت یافتہ ماہرین کی کئی ٹیمیں ویکسین کی تیاری میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوششیں کررہی ہیں اور آسٹریلوی سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان کی ویکسین 6 ماہ میں تیار ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں 637 ہوگئیں، عالمی ادارہ صحت

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے گروپ کے سینئر محقق کیتھ چیپل نے کہا کہ 'یہ ایک دباؤ والی صورتحال ہے اور ہم پر اس کا بہت بوجھ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کئی ٹیمیں اسی مشن میں مصروف ہیں، امید ہے کہ ان میں سے ایک کامیاب ہوگی اور اس وبا کو ختم کرسکے گی۔

تاہم 6 ماہ کا عرصہ وائرس کے حساب سے سست معلوم ہوتا ہے جس کی وجہ سے چین میں روزانہ 100 کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔

کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق 'اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کس عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے؟

وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

.

فرانس: 5 برطانوی شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق

افغانستان میں فوجی اڈے پر فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

تھائی لینڈ: 26 افراد کو قتل کرنے والا سر پھرا فوجی ہلاک