چین کے لیے براہ راست پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
پاکستان نے چین کے ساتھ براہ راست پروازیں عارضی طور پر معطل کرنے کے بعد پیر سے دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے’۔
قبل ازیں پاکستان نے 31 جنوری کو چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے پیش نظر پروازیں معطل کردی تھیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: پاکستان نے چین کیلئے پروازیں معطل کردیں
سول ایوی ایشن کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن عبدالستار کھوکھر کا کہنا تھا کہ 'ہم 2 فروری تک چین کے لیے پروازیں معطل کر رہے ہیں' اور اس کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
عبدالستار کھوکھر نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی آئی اے پاکستان اور چین کے درمیان 2 پروازوں کو آپریٹ کررہا تھا لیکن اس فلائٹ آپریشن کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 2 فروری تک بیجنگ کے لیے پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کی روشنی میں چین میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ ابھی ہم سمجھتے ہیں کہ چین میں موجود ہمارے پیارے (وہیں رہیں) اور خطے، دنیا اور ملک کے وسیع مفاد میں ہم انہیں واپس نہیں لارہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ عالمی ادارہ صحت کہہ رہا ہے، یہی چین کی پالیسی ہے اور یہی ہماری بھی پالیسی ہے، ہم مکمل یکجہتی سے چین کے ساتھ کھڑے ہیں'۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ یہ وائرس 24 ممالک تک پھیل چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے فیصلے پر قائم
کورونا وائرس کے باعث چین سے باہر پہلی ہلاکت فلپائن میں رپورٹ ہوئی ہے جہاں 44 سالہ چینی دم توڑ گیا تھا جبکہ چین میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں اب تک 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو چین کے شہر ووہان سے تھائی لینڈ پہنچے تھے اور تمام مریض زیر علاج ہیں۔
جاپان کے بعد تھائی لینڈ دوسرا ملک ہے جو چین کے باہر کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے والے زیادہ مریض موجود ہے اور جاپان میں 20 افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کیا ہے؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: چین پاکستانی ڈاکٹر کی رضاکارانہ خدمات پر مشکور
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جو اب تک ہم جان چکے ہیں
سارس یا مرس جیسے کورونا وائرسز آسانی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتے ہیں، سارس وائرس 2000 کی دہائی کی ابتدا میں سامنے آیا تھا اور 8 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں 800 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔
مرس 2010 کی دہائی کے ابتدا میں نمودار ہوا اور ڈھائی ہزار کے قریب افراد کو متاثر کیا جس سے 850 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔