دنیا

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کا الزام، فرد جرم عائد

نیتن یاہو کو پارلیمنٹ میں استثنیٰ کی درخواست پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، 10 سال کی سزا ہوسکتی ہے، رپورٹ

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے پارلیمانی استثنیٰ کی درخواست واپس لیتے ہی عدالت نے ان پر کرپشن کے الزام پر باقاعدہ فرد جرم عائد کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کے اعلان کے سلسلے میں ان سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں، جبکہ اٹارنی جنرل نے یروشلم کی عدالت میں فرد جرم کے لیے دستاویزات پیش کیں۔

رپورٹ کے مطابق استثنیٰ کی درخواست ابتدا سے ناکامی سے دوچار تھی کیونکہ ایوان (کنیسٹ) میں اس کی منظوری کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں تھی جبکہ نیتن یاہو نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم کی کرپشن مقدمات پر استثنیٰ کی درخواست

نیتن یاہو کی جانب سے استثنیٰ لینے کی کوشش کو مکمل طور پر ناکام بناتے ہوئے فرد جرم عائد کردی گئی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ مقدمے کی کارروائی میں مہینے لگیں گے یا برسوں تک یہ مقدمہ چلتا رہے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم کو نہ صرف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے بلکہ وہ سیاسی میدان میں بھی سخت جنگ سے دوچار ہیں جہاں انہیں مارچ میں انتخابات میں جانا ہے جو اسرائیل میں ایک سال کے اندر تیسرے انتخابات ہوں گے کیونکہ گزشتہ اپریل اور ستمبر میں منعقدہ انتخابات کے نتائج فیصلہ کن ثابت نہیں ہوئے تھے۔

طویل عرصے تک اسرائیل کے وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں استثنیٰ کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ یہ ایک سرکس ہوگا اور میں اس گندے کھیل میں حصہ نہیں لینا چاہتا ہوں۔

نیتن یاہو کے سیاسی حریف گینٹز نے استثنیٰ کی درخواست واپس لیے جانے کے بعد کہا کہ ‘نیتن یاہو کے خلاف کارروائی ہونے جارہی ہے اور ہمیں آگے بڑھنا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی چارج شیٹ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ‘اسرائیل کے شہریوں کے پاس واضح موقع ہے کہ ایک وزیراعظم جو ان کے لیے کام کرے یا ایک وزیراعظم کو اپنے معاملات میں مصروف ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی بھی آدمی ایک ساتھ ملک اور جرائم کے تین سنگین مقدمات کو نہیں چلاسکتا’۔

رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو اسرائیل کے پہلے وزیراعظم ہیں جن پر منصب پر ہوتے ہوئے فرد جرم عائد کی گئی ہے جبکہ اٹارنی جنرل نے طویل تفتیش کے بعد چارج شیٹ نومبر میں جای کی تھی۔

اسرائیل کے اٹارنی جنرل کی جانب سے جاری کی گئی چارج شیٹ میں رشوت، اعتماد کی خلاف ورزی اور فراڈ کے الزامات شامل تھے۔

نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے 2 لاکھ 64 ہزار ڈالر مالیت کے تحائف وصول کیے جو بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔

پروسیکیوٹر کے مطابق ان تحائف میں تائیکون کی جانب سے سگار سمیت دیگر مہنگی اشیا اور مقبول نیوز ویب سائٹ کو کوریج بہتر کرنے پر ریگولیٹری رعایت دینا شامل ہے۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم سے فراڈ کے ایک اور کیس میں پوچھ گچھ

اسرائیل کے قوانین کے مطابق نیتن یاہو کو رشوت کے الزامات ثابت ہونے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، فراڈ اور اعتماد توڑنے کی پاداش میں زیادہ سے زیادہ 3 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ نیتن یاہو نے 2 جنوری کو اپنے خلاف جاری کرپشن، رشوت ستانی اور دھوکا دہی کے مقدمات میں پارلیمنٹ سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔

اس موقع پر پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہ ان پر مقدمے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے اور وہ پارلیمنٹ کی طرف سے تحفظ کے مستحق ہیں۔

قبل ازیں 23 نومبر 2019 کو بھی وزیراعظم نتین یاہو پر حکومت نے کرپشن، دھوکے اور عوام کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات کی چارج شیٹ پیش کی تھی۔

اسرائیل کے پاسپورٹ پر سعودی عرب کا دورہ نہیں کیا جاسکتا، سعودی وزیرخارجہ

سینیٹ اجلاس میں شہریار آفریدی کی عدم حاضری، اپوزیشن کا واک آؤٹ

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی سعودی فرمانروا سے ملاقات