عراق: امریکی فوج کے انخلا کیلئے ہزاروں افراد کا مظاہرہ
عراق میں ہزاروں افراد نے امریکی فوج کی بے دخلی کے لیے پرامن مظاہرہ کیا اور امریکا مخالف نعرے لگائے۔
خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق عراق کے مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کی جانب سے ملین مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جو رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ردعمل کے طور پر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنے احتجاج کو حکومت مخالف مظاہروں سے الگ رکھا تھا، امریکی سفارت خانے سے دور ہونے والا یہ مظاہر پرامن تھا اور مظاہرین پرامن انداز میں منتشر ہوئے۔
دوسری جانب حکومت مخالف مظاہروں میں 2 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے جبکہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کا کہنا تھا کہ فلاحی ادارے کے لیے کام کرنے والے ایک فرانسیسی اور عراقی لاپتہ ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں:عراقی پارلیمنٹ کا ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ
امریکا مخالف ریلی کا آغاز بغداد کی یونیورسٹی کے قریب الحوریا اسکوائر سے ہوا لیکن مظاہرین تحریر اسکوائر کی جانب نہیں بڑھے جو حکومت مخالف احتجاج کی علامت بن چکا ہے۔
بغداد کے جنوبی علاقے سے تعلق رکھنے والے رعد ابو زہرا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں تمام امریکی، اسرائیلی اور حکومت میں موجود کرپٹ سیاست دان چلے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تحریر اسکوائر میں حکومت مخالف مظاہرے کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مقتدیٰ الصدر نے یہاں احتجاج کا اعلان کیوں کیا’۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملٹری کے کمانڈر سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔
عراق کی پارلیمنٹ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ملک میں موجود ہزاروں امریکی فوجیوں کو فوری طور پر واپس بھیجنے کا مطالبہ کردیا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد ریکان الحلبوسی نے اعلان کیا تھا کہ ‘پارلیمنٹ نے عراقی حکومت سے عالمی اتحادیوں سے داعش کے خلاف لڑنے کے لیے مدد کی درخواست کو واپس لینے کے حق میں ووٹ دیا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے فوج کے انخلا کیلئے مشاورت کی عراقی درخواست مسترد کردی
وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ ‘ان کے پاس دو راستے ہیں کہ یا تو غیر ملکی فوجیوں کی فوری بے دخلی کے حق میں ووٹ دیں یا پارلیمانی عمل کے ذریعے ان کے اختیارات کا دوبارہ جائزہ لیں’۔
وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی جہاں 168 اراکین موجود تھے جبکہ 329 اراکین کی حامل پارلیمنٹ میں کورم پورا کرنے کے لیے اتنے ہی اراکین کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔
بعد ازاں عراقی وزیراعظم نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ فوجیوں کے انخلا کے معاملے پر طریقہ کار وضع کیا جائے جس کو امریکا نے مسترد کردیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق عراق میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد 5 ہزار 200 کے قریب ہے جو مختلف علاقوں میں تعینات ہیں اور مقامی فوج کو داعش کے خلاف لڑنے کے لیے تربیت بھی دے رہے ہیں۔
ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کے اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بلیسٹک میزائل داغے دیے تھے اور کئی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جبکہ امریکا نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
عراقی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائل حملوں میں 2 اڈوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس میں کوئی عراقی شہری ہلاک نہیں ہوا۔