مواخذے کی کارروائی غیرآئینی اور خطرناک ہے، وکیل ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ کی قانونی ٹیم نے ان کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی میں پہلی مرتبہ اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کارروائی کو غیر آئینی اور خطرناک قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ سیپولون نے ٹیم کی قیادت کی جن کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی اٹارنی جے سیکولوف اور 1990 میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے والے کین اسٹار اور معروف وکیل ایلن ڈیرشووٹز بھی موجود تھے۔
صدر پر الزامات کا ابتدائی رد عمل دیتے ہوئے دفاعی ٹیم کا کہنا تھا کہ 'مواخذے کی کارروائی، جسے ڈیموکریٹس اکثریتی ایوان سے منظور کیا گیا تھا، امریکی عوام پر آزادانہ طور پر اپنے صدر کا انتخاب کرنے کے حق پر خطرناک حملہ ہے'۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز
انہوں نے بیان میں کہا کہ 'یہ خود غرضی پر مشتمل ایک غیر قانونی اقدام ہے کہ 2016 کے انتخابات کے نتائج کو ختم کردیا جائے اور 2020 کے انتخابات میں مداخلت کی جائے'۔
واضح رہے کہ امریکی صدر پر یوکرین کی فوجی امداد روکنے اور وائٹ ہاؤس میں ملک کے صدر سے ہونے والی ملاقات کے بدلے ممکنہ انتخابی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔
غیر جانبدار حکومتی احتساب کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کانگریس کی منظور کردہ امداد روک کر وائٹ ہاؤس نے وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی۔
امریکی صدر کے خلاف دوسرا الزام کانگریس کے سمن کے باوجود ایوان میں مواخذے کے لیے تفتیش کاروں کو گواہان اور دستاویزات نہ فراہم کرنا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی ٹیم کا کہنا تھا کہ 'مواخذے کی کارروائی غیر آئینی ہے، وہ کسی بھی جرم یا قانون توڑنے کا الزام لگانے میں ناکام ہوگئے ہیں'۔
قبل ازیں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے قریب ذرائع کا کہنا تھا کہ 'مواخذے کی کارروائی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں کیونکہ ناجائز کارروائی کے بعد سامنے آئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر سے ستمبر کے مہینے میں اقوام متحدہ میں ملاقات کی تھی اور فوجی امداد کو جاری کردیا تھا اور ان سے کوئی مفاد طلب نہیں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور
مواخذے کے ٹرائل کے استغاثہ اور ہاؤس مینیجرز نے اپنا بیان درج کراتے ہوئے امریکی آئین لکھنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی کارروائی اس پر الزام لگانے والوں کے لیے ڈراؤنا خواب ہے۔
اپنا مختصر بیان درج کرنے کے بعد مشترکہ بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'امریکی صدر کے خلاف کیس بہت آسان ہے، حقائق کو جھٹلایا نہیں جاسکتا اور شواہد بھی بہت زیادہ ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صدر ٹرمپ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور ہمارے انتخابات میں بیرونی مداخلت اپنے سیاسی مفاد کے لیے طلب کیا جس کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی کو خطرے کا سامنا کرنا پڑا اور ہمارے انتخابات، جمہوریت کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا'۔