جاپان کا مشرق وسطیٰ میں اپنی تنصیبات کے تحفظ کیلئےفوج بھیجنے کا عزم
جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے نے ایران اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں اپنے بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوج بھیجنے کا عزم دہرایا جس کا اعلان انہوں نے گزشتہ برس کیا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق شینزو آبے نے وسطی جاپان کے شہر ایسے میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر دیگر ممالک کو معاملے کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ ‘مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور مجھے اس حوالے سے بہت پریشانی ہے، مزید کشیدگی سے بچنا چاہیے اور میں تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام سفارتی کوششیں کریں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا منصوبہ ہے کہ خطے میں مصدقہ معلومات جمع کرنے اور جاپانی جہازوں کے تحفظ کو یقینی بنانے لیے سیلف ڈیفنس فورسز کو تعینات کیا جائے’۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر قائم، ’بڑی کارروائی‘ کا انتباہ
رپورٹس کے مطابق جاپانی حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایک جنگی جہاز اور پیٹرولنگ طیاروں کو مشرق وسطیٰ بھیجے گی کیونکہ جاپان وہاں سے اپنی ضرورت کا 90 خام تیل درآمد کرتا ہے۔
خیال رہے کہ جاپان کے تعلقات ایران کے ساتھ بھی اچھے ہیں جبکہ وہ امریکا کا بھی اتحادی ہے، تاہم اس نے مشرق وسطیٰ میں آبنائے ہرمز میں جہازوں کی روانی کے تحفظ کے لیے امریکی اتحاد میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہوئے اپنی فورسز بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس حوالے سے جاپانی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ حکومت جنوری میں ہی فورسز بھیجنے کا عمل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ کے قریب امریکی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا گیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج کو پہنچ چکی ہے جبکہ دیگر ممالک کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خلیج میں بڑھتی کشیدگی: امریکا کا سعودی عرب میں فوج تعینات کرنے کا اعلان
جاپان کے وزیراعظم نے بھی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کشیدگی سے بچنے پر زور دیا جبکہ جاپان 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پر معاشی پابندیوں کے اعلان بعد تیل کی درآمد کو ختم کرچکا ہے۔
امریکی صدر کے اعلان کے بعد شینزو آبے نے تہران کا دورہ بھی کیا تھا جہاں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی تاہم اس کے بعد خلیج میں ایرانی سرحد کے قریب تیل بردار جہازوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد مزید کشیدگی ہوئی تھی۔