میئر کراچی وسیم اختر کے بیٹے کےخلاف نوجوان پر 'تشدد' کا مقدمہ
میئر کراچی وسیم اختر کے بیٹے اور دیگر کے خلاف ڈیفنس میں ایک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
حکام نے کہا کہ نئے سال کی رات کو نوجوان نے وسیم اختر کے بیٹے تیمور وسیم اور دیگر کو ہوائی فائرنگ کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
درخشاں تھانے کے پولیس افسر نے کہا کہ تیمور وسیم اور محافظوں سمیت دیگر 10 افراد کے خلاف 31 دسمبر کی رات کو 19 سالہ طالب علم حسنین حیدر پر تشدد کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
تیمور وسیم اور دیگر کے خلاف مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 337 'ایچ'، 506، 427، 337 'اے' اور 34 شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے موقف اپنایا کہ وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ ڈیفنس فیز آٹھ کے ایک پیٹرول پمپ پر دیگر دوستوں کا انتظار کر رہا تھا کہ اس دوران دو ویگو گاڑیاں رات کو تقریباً 10 بجے وہاں آئیں جن میں محافظوں سمیت 8 سے 10 افراد سوار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی پیشکش پر ہماری پارٹی سوچ سکتی ہے، وسیم اختر
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں میں سوار افراد نے ہوائی فائرنگ کی اور جب انہوں نے اس کی وجہ جاننی چاہی تو گاڑیوں میں آنے والے افراد نے پہلے انہیں بھلا بُرا کہا اور پھر سے فائرنگ شروع کردی۔
اس کے بعد شکایت کنندہ اپنے دوستوں کے ہمراہ اپنی گاڑی میں وہاں سے چلا گیا لیکن جیسے ہی وہ اسی علاقے کی حمزہ مسجد کے قریب پہنچے تو ویگو گاڑیوں میں سوار افراد نے انہیں روکا، جس کے بعد تیمور وسیم ایک گاڑی سے اترا اور نوجوان کے قریب آکر اسے پستول کا بَٹ مارا جبکہ ان کے محافظوں نے بھی نوجوان پر تشدد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تیمور وسیم کے محافظوں نے اسے اپنی گاڑی میں بٹھانے کی بھی کوشش کی تاہم مزاحمت پر وہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔
درخشاں تھانے کے افسر نے کہا کہ مقدمے میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔