ایک کروڑ میل کے حوالے سے بات کی جائے تو گوگل کا کہنا تھا کہ یہ فاصلہ اتنا ہے کہ جتنا کوئی دنیا کے گرد 400 سے زائد بار چکر لگالے اور گوگل ارتھ میں صارفین کو 36 ملین اسکوائر میل سے زائد سیٹلائیٹ امیجری میں براﺅز کی سہولت دستیاب ہے۔
بلاگ پوسٹ میں کہا گیا 'ان مسحور کن تصاویر میں دنیا کے وہ حصے دیکھے جاسکتے ہیں جہاں ہوسکتا ہے کہ ہمیں کبھی جانے کا موقع نہ ملے، اس کے ساتھ ساتھ ان سے گوگل میپس کو دنیا میں روزمرہ کی تبدیلیوں کا درست ماڈل بنانے میں مدد ملتی ہے'۔
یہ تو بیشتر افراد کو معلوم ہوگا کہ گوگل کی جانب سے اس مقصد کے لیے اسٹریٹ ویو کاروں کو استعمال کیا جاتا ہے جن میں ایچ ڈی کیمرے نصب ہوتے ہیں مگر ان کے ساتھ ساتھ کمپنی کی جانب سے اسٹریٹ ویو ٹریکرز کی بھی مدد لی جاتی ہے جن سے ان مقامات کی تصاویر اور ویڈیو جمع ہوتی ہیں جہاں تک رسائی بہت مشکل ہوتی ہے۔
یعنی ایسے مقامات جہاں گاڑیوں کا پہنچنا ممکن نہیں ہوتا تو یہ ٹریکر کشتیوں، بھیڑوں، اونٹوں اور دیگر ذرائع کی مدد سے استعمال کیے جاتے ہیں۔
پوسٹ میں بتایا گیا کہ صرف 2019 میں گوگل میپس کے صارفین کی اسٹریٹ ویو تصاویر سے ہمیںبرمودا، لبنان، میانمار، زمبابوے اور دیگر مقامات کی لگ بھگ 70 لاکھ کے قریب عمارات کے پتوں کے اندراج کا موقع ملا جو اس سے پہلے ڈیٹا کا حصہ نہیں تے۔
یہ پہلی بار ہے جب گوگل کی جانب سے گوگل ارتھ اور میپس کے حوالے سے ایسی تفصیلی معلومات اور اعدادوشمار کو جاری کیا گیا ہے حالانکہ یہ وہ ایپ ہے جسے ہر ماہ ایک ارب سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔