یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ امریکا نے اتوار کو مزید چینی اشیا پر ٹیرف کا اطلاق کیا تھا۔
امریکا کی جانب سے رواں سال چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے ہواوے کے خلاف سکت اقدامات کیے گئے اور اسے اہم امریکی کمپنیوں سے کاروبار سے روک دیا گیا۔
امریکا کی جانب سے ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر پابندیاں کی گئی ہیں، جن کی ان کمپنیوں کی جانب سے تردید بھی کی گئی۔
اس حوالے سے چین کی جانب سے امریکی کمپنیوں کے خلاف نیا اقدام کیا گیا ہے اور 2022 تک تمام سرکاری محکموں میں امریکی ساختہ ڈیوائسز کی جگہ مقامی ہارڈوئیر اور سافٹ وئیرز کو دی جائے گی۔
چین پہلے ہی 2025 تک اپنے ملک میں سب کچھ میڈ ان چائنا کی پالیسی پر عمل کررہا ہے اور امریکی تجارتی پابندیوں سے اس عمل میں مزید تیزی کا امکان ہے تاکہ امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار ختم کیا جاسکے۔
چین کے اس اقدام سے مختلف امریکی کمپنیوں جیسے ایپل، ایچ پی، ڈیل اور مائیکروسافٹ وغیرہ متاثر ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں : تجارتی جنگ: امریکا کا چینی مصنوعات پر نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
فنانشنل ٹائمز نے چائنا سیکیورٹیز کے تجریہ کاروں کے حوالے سے بتایا کہ یہ حکم کمیونسٹ پارٹی کے سینٹرل آفس سے رواں سال جاری ہوا تھا اور 2020 تک 30 فیصد، 2021 تک 80 فیصد اور 2022 تک سوفیصد غیرملکی ساختہ ہارڈوئیر کو بدل دیا جائے گا۔
اتنے بڑے پیمانے پر ہارڈ وئیر کے متبادل کی تلاش کافی مشکل کام ثابت ہوگا کیونکہ اس وقت چینی کمپنیاں بھی اپنی ڈیوائسز میں چپس کے لیے امریکا یا جنوبی کوریا کی خدمات حاصل کرتی ہیں۔