دنیا

امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

تہران نے امریکا سے ایرانی سائنسدان کی رہائی اور واشنگٹن نے چینی نژاد امریکی اسکالر کی واپسی کا اعلان کردیا، رپورٹ

امریکا اور ایران نے قیدیوں کا تبادلہ کرتے ہوئے تہران نے چینی نژاد امریکی جبکہ واشنگٹن نے ایرانی اسکالر کو رہا کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ منسوخ ہونے اور اس کے نتیجے میں تہران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد شدید کشیدگی موجود ہے۔

تہران نے امریکا سے ایرانی سائنسدان مسعود سلیمانی کی رہائی کا اعلان کیا جس کے فورا بعد واشنگٹن کی جانب چینی نژاد امریکی اسکالر زیو وانگ کی وطن واپسی کا اعلان کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر پابندی لگادی

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’خوشی ہے کہ پروفیسر مسعود سلیمانی اور زیو وانگ کچھ دیر میں اپنے خاندانوں کے ساتھ ہوں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس حوالے سے مصروفِ عمل رہنے والے تمام افراد کا شکریہ خاص طور پر سوئس حکومت کا، جس نے سفارتی تعلقات کی عدم موجودگی میں ایران میں امریکی مفادات کا خیال رکھا ہے‘۔

دوسری جانب واشنگٹن سے جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ایران میں 3 سال سے زائد عرصے تک قید رہنے کے بعد زیو وانگ امریکا واپس آرہے ہیں‘۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا خوش ہے کہ ایران نے اس معاملے میں تعمیری کردار ادا کیا جبکہ انہوں نے سوئٹزرلینڈ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

یرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ زیو وانگ کو مذہبی ہمدردی کے تحت رہا کیا گیا اور امریکا بھیجنے کے لیے سوئس حکام کے حوالے کردیا گیا۔

چینی نژاد امریکی اسکالر زیو وانگ کو ایران میں جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں

پرنسٹن یونیورسٹی میں ایران کے قاجار شاہی خاندان پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹریٹ کے طالب علم کو اگست 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اِرنا نے کہا کہ مسعود سلیمانی کو ایک برس کی غیرقانونی حراست کے بعد رہا کردیا گیا اور سوئٹزرلینڈ میں ایرانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کی یونیورسٹی میں پروفیسر اور سینئر اسٹیم سیل محقق کو اکتوبر 2018 میں مبینہ طور پر گروتھ ہارمونز لے جانے کے الزام میں شکاگو ایئرپورٹ آمد پر گرفتار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔