ڈان دفتر کے گھیراؤ کےخلاف صحافیوں کا مختلف شہروں میں احتجاج
ہجوم کی جانب سے چند روز قبل ڈان کے اسلام آباد دفتر کے گھیراؤ کے خلاف صحافیوں نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا۔
صحافی برادری کی طرف سے ڈان سے اظہار یکجہتی کے لیے یہ احتجاج اسلام آباد، کراچی، لاہور اور کوئٹہ میں ڈان کے دفاتر کے باہر اور مقامی پریس کلب کے باہر کیے گئے۔
احتجاج کے شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ڈان کے حق میں نعرے درج تھے اور انہوں نے اخبار کے دفتر کے گھیراؤ کی مذمت کی۔
کراچی
کراچی میں شرکا نے کراچی یونین آف جرنلسٹس، حیدر آباد یونین آف جرنلسٹس اور سکھر یونین آف جرنلسٹس کے بینرز اٹھا رکھے تھے جبکہ صحافیوں نے ڈان سے اظاہر یکجہتی اور اس کے دفتر کے گھیراؤ کی مذمت کی۔
کراچی احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے ڈان کے مدیر ظفر عباس نے کہا کہ 'ایک ایک کرکے تمام میڈیا اداروں کو دبایا جارہا ہے۔'
انہوں نے تمام میڈیا اداروں سے ایسے وقت میں متحدہ رہنے کا مطالبہ کیا۔
ظفر عباس کا کہنا تھا کہ 'جب جیو پر حملہ ہوا ہم خاموش رہے، جب ڈان پر حملہ ہوا ہم میں سے اکثر اس وقت بھی خاموش رہے، جب جنگ اور دی نیوز اخبارات کی ترسیل کو روکا گیا اس وقت دوسروں نے صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔'
انہوں نے کہا کہ 'چند شہروں میں ایک بار پھر ڈان کی ترسیل روک دی گئی ہے، ایڈیٹرز اور مالکان سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب ایسے وقت میں کوئی اسے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے اچھے موقع کے طور پر دیکھتا ہے، تو اس وقت کیا ہوگا جب اُن پر بھی یہ وقت آئے گا، اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ کی اطلاعات
اسلام آباد
اسلام آباد میں ڈان کے حق میں ہونے والے احتجاج میں پاکستان یونین آف جرنلسٹس اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے بینرز موجود تھے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے اجتماع سے خطاب کیا اور ہر قیمت پر میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ضیاالحق بھی میڈیا کے اتنے خلاف نہیں تھے جتنی موجودہ حکومت ہے۔'