پاکستان

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے رجوع

ملک کا انتخابی نظام 5 دسمبر کے بعد رک جائے گااور آئینی بحران پیدا ہوگا جس کے حل کیلئے عدالت مناسب حکم جاری کرے، درخواست

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سمیت متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے دو اراکین کی تقرری کے معاملے پر حکومتی کمیٹی سے عدم اتفاق کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کی سربراہی میں قائم اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے 11 اراکین احسن اقبال، ایاز صادق، نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر، میاں افتخار حسین سمیت دیگر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ یہ معاملہ عوامی مفاد سے تعلق رکھتا ہے اور اس کے علاوہ آئینی معاملات بھی جڑے ہوئے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن ممبران کے تقرر کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخر

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘5 دسمبر 2019 کو چیف الیکشن کمشنر کی معیاد ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان غیر فعال ہوجائے گا جس کے باعث ملک کا پورا انتخابی نظام رک جائے گا’۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ‘اراکین اور الیکشن کمشنر کی تقرری پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے جو ملک میں آئینی بحران کا باعث ہوگا’۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اراکین و چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے یا مسئلے کے حل کے لیے آئینی ترمیم میں ناکامی پر واحد حل معزز عدالت سے رجوع تھا’۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘دو اراکین کی مدت 26 جنوری 2019 ختم ہوگئی تھی لیکن الیکشن کمیشن اب تک فعال ہے کیونکہ چیف الیکشن کمشنر اور دو اراکین موجود تھے لیکن مستقبل قریب میں حالات بالکل مختلف ہوں گے’۔

متحدہ اپوزیشن نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ ‘مذکورہ حالات کے پیش نظر عدالت سے درخواست کی جاتی ہے کہ آئینی بحران کے حل کے لیے مناسب حکم جاری کرے جو چیف الیکشن کمشنر کی مدت ختم ہوتے ہی 5 دسمبر 2019 کے بعد پیش آئے گا’۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے

خیال رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی میں اس حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا جبکہ وفاقی وزرا نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ اراکین کی تقرری پر اتفاق ہوا ہے لیکن آج ہونے والے اجلاس میں اتفاق نہیں ہوا جس کے بعد معاملے کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کی صدارت انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کی جس میں اپوزیشن جماعت کے راجا پرویز اشرف اور احسن اقبال سمیت دیگر بھی شامل تھے۔

حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لیے عدالت سے ایک سے دو ہفتوں کی توسیع مانگی جائے گی۔

الیکشن کیمشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہونا تھا لیکن اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث نہ ہوسکا اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی مدت 5 دسمبر کو ختم ہوجائے گی۔

نیازی-نیب گٹھ جوڑ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوا، شہباز شریف

مسئلہ کشمیر پر کوئی ابہام، تقسیم یا کمزوری نہیں، وزیر خارجہ

کسی حال میں پی ٹی آئی نہیں چھوڑوں گا، حامد خان کا شوکاز نوٹس پر دوٹوک جواب