غیر ملکی فنڈنگ کیس پر پارٹی رہنما پریشان نہ ہوں، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے غیرملکی فنڈنگ کیس پر روزانہ سماعت کے فیصلے پر پارٹی رہنماؤں کو فکر مند نہ ہونے کی تلقین کردی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس میں حکومتی ترجمانوں کے ساتھ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے ہی پارٹی فنڈز کا آڈٹ کرالیا اور اس کا ثبوت عدالتوں اور متعلقہ فورمز میں پیش کردیا۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کا الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ
بعدازاں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ عمران خان کا موقف تھا کہ ای سی پی کسی بھی معاملے کی سماعت کرسکتا ہے لیکن یہ حکومت کی درخواست ہے کہ الیکشن کمیشن تینوں بڑی جماعتوں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے پارٹی فنڈز کی تحقیقات کے لیے ای سی پی میں درخواستیں دائر کی ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دے کر بتایا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کمیشن ایک ہی وقت میں صرف پی ٹی آئی کے نہیں بلکہ تینوں جماعتوں کے معاملات سنے۔
مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر آمادہ
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق پارٹی ممبران کو پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پارٹی فنڈز کا آڈٹ ہوچکا ہے اور ان کی رپورٹس عدالتوں کے سامنے پیش کی جاچکی ہیں۔
اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی تقریر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم خان نے خود نواز شریف کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے چیف جسٹس کے بارے میں بیان دینے سے اجتناب کرنے کی ہدایت دی۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ ’حکومت پارٹی کی قانونی ٹیم کے ساتھ اس معاملے پر بات اور اس کے بعد فیصلہ کرے گی کہ چیف جسٹس کے بیان کا جواب دینا ہے یا نہیں‘۔
ادھر سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن میں ایک فوٹیج کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما بے نقاب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کی نئی کمیٹی بنانے کی ہدایت
انہوں نے مزید کہا کہ ’لوگ لندن میں نواز شریف کی سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں‘۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی لندن پہنچنے پر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں بظاہر وہ ہشاش بشاش نظر آرہے تھے، جس کے بعد لوگوں نے کڑی تنقید کی تھی کہ سابق وزیراعظم کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔
تاہم اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے بیٹے، جنہوں نے ان کا لندن میں استقبال کیا، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے انہیں مجرم قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو عدالت کے حکم پر اور میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نےتحریک انصاف کےخلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا
حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تنقید کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن معیشت کے استحکام میں حکومت کی کامیابی سے خوفزدہ ہے۔
اجلاس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی تقریر کا بھی جائزہ لیا گیا، جس میں انہوں نے اپنے 14 ماہ اقتدار میں حکومت کو جوابدہ ٹھہرانے کا عندیہ دیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور حکومت اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے دھرنے کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے فلاپ احتجاج کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن کی سیاست ختم ہوچکی ہے‘۔
یہ خبر 21 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی