پاکستان

سول، ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

فوج آئین کے مطابق جمہوری طور پر منتخب حکومت کی حمایت کر رہی ہے،اختلاف سے متعلق رپورٹس بے بنیاد ہیں، میجر جنرل آصف غفور

کراچی: سول-ملٹری تعلقات میں اختلاف سے متعلق قیاس آرائیوں پر انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے سربراہ نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج 'ایک پیج پر ہیں' اور وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔

ایک نجی نیوز چینل اے آر وائی نے رپورٹ کیا کہ پروگرام آف دی ریکارڈ کے میزبان کو آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ ریاست کے معاملے پر رائے میں حکومت کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ نے پروگرام کے میزبان کو کہا کہ ' فوج آئین کے مطابق جمہوری طور پر منتخب حکومت کی حمایت کر رہی ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں ہوگی کیونکہ یہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہے'۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کو وزیراعظم عمران خان سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی تھی اور وزیراعظم آفس کے مطابق اس ملاقات میں ملک کی سیکیورٹی صورتحال، مقبوضہ کشمیر کا معاملہ، پاک افغان سرحد اور داخلی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

تاہم جمعے کو ہونے والی اس ملاقات کے بعد جس چیز نے افواہوں کو جنم دیا وہ عمران خان کی جانب سے دن کے لیے سرکاری اور پارٹی کی مصروفیات کو ختم کرتے ہوئے ہفتہ اور اتوار کو بنی گالہ میں رہائش گاہ میں گزارنے کا فیصلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سول اور ملٹری تعلقات میں کوئی کشمکش نہیں ہے'

ادھر پروگرام کے میزبان نے کہا کہ انہوں نے اگلے ہی روز فوج کے ترجمان سے بات کی اور سوشل میڈیا پر ہونے والی قیاس آرائیوں کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مختلف امور پر سمجھنے یا اتفاق رائے کا فقدان ہے اور آخری دو ملاقاتوں کے درمیان کافی طویل وقت تھا سے متعلق پوچھا۔

جس پر آئی ایس پی آر کے سربراہ نے ان تمام رپورٹس کو 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور میزبان کو بتایا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف روزانہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملاقاتیں ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں اور ہر ملاقات کو میڈیا میں نہیں کور کیا جاتا اور میڈیا میں کور کی گئی گزشتہ 2 ملاقاتوں کے درمیان میں ان دونوں کے درمیان ٹیلی فون کالز اور رابطے رہے ہیں'۔


یہ خبر 19 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی