دنیا

بھارت: ہجوم کے ہاتھوں ہلاک شخص زندہ لوٹ آیا

پٹنا کے مغربی علاقے نوبت پور میں تقریباً تین ماہ قبل 10 اگست کو ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔

بھارتی ریاست بہار کے شہر پٹنا میں پولیس اس وقت چکرا گئی جب تین ماہ قبل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا شخص زندہ لوٹ آیا اور ریاستی پولیس کی کارکردگی پر سوالہ نشان کھڑا کر دیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پٹنا کے مغربی علاقے نوبت پور میں تقریباً تین ماہ قبل 10 اگست کو ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی ابتدائی طور پر کِرشنا مانجھی کے نام سے شناخت کی گئی۔

10 اگست کو علاقے کے نثارپور گاؤں میں ایک شخص کو بچہ اغوا کرنے کے شبہے میں ہجوم نے تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔

پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے 23 افراد کو حراست میں بھی لیا تھا۔

تاہم تین ماہ بعد کرشنا مانجھی، جنہیں تشدد کے اس واقعے میں ہلاک ہونے والا سمجھا جارہا تھا زندہ لوٹ آئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے چوری کے الزام میں 3 افراد قتل

ایس ایس پی گریما ملک نے کہا کہ 'یہ بات یقینی ہے کہ 10 اگست کو گاؤں کے لوگوں نے کسی نہ کسی شخص کو قتل کیا تھا، لیکن اب سوال یہ ہے کہ اس روز ہلاک ہونے والا شخص آخر کون تھا۔'

انہوں نے کہا کہ ہلاک شخص کی شناخت کے لیے واقعے کی نئے سِرے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

نوبت پور پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سمراٹ دیپک کمار کا کہنا تھا کہ کرشنا، پونے میں یومیہ اجرت پر کام کرتا تھا، اس کے جاننے والے کسی شخص نے بتایا کہ اس کے اہلخانہ نے اس کی آخری رسومات ادا کردی ہیں جبکہ اس کی اہلیہ بھی یہ امن چکی ہے کہ اس کا شوہر اب اس دنیا میں نہیں رہا۔

تاہم اپنی موت کی خبر سننے کے بعد کرشنا واپس گھر لوٹ آیا۔

ایس ایچ او نے کہا کہ 10 اگست کو کرشنا کی اہلیہ، والد اور بھائی نے لاش کی شناخت کی تھی اور مرنے والے کو کرشنا بتایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسلمان شخص کا تشدد کے بعد قتل، 11 افراد گرفتار

انہوں نے کہا کہ اس دن ہلاک ہونے والے شخص کے ایک بازو پر 'کرشنا مانجھی' کے نام سے ایک ٹیٹو موجود تھا جس کی اور مرنے والے شخص کے کپڑوں کی بنیاد پر کرشنا کے گھر والوں نے لاش کی شناخت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرشنا کے اہلخانہ کے اس دعوے کے بعد پولیس کچھ نہیں کر سکتی تھی اور اس نے لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد ان کے حوالے کردی۔