4 ماہ میں کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی
کراچی: جولائی سے اکتوبر 2019 کے دوران مجموعی طور پر کار کی فروخت 44 فیصد کمی سے 40 ہزار 586 یونٹس تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 72 ہزار 563 یونٹس تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہونڈا اٹلس کارس پاکستان لمیٹڈ (ایچ اے سی پی ایل) نے کم ہوتی طلب اور نافروخت ہونے والے اسٹاک کے باعث ماہ نومبر میں صرف 7 دن کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
مالی سال 2020 کے 4 ماہ کے دوران ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت میں 70 فیصد کمی سے 4 ہزار 961 یونٹس ہونے کے بعد ایچ اے سی پی ایل میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس اب بھی 2 ہزار 400 یونٹس کا نافروخت ہونے والا اسٹاک موجود ہے جو جاپانی اسمبلر کے لیے ایک اور سخت ماہ کا اشارہ کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی
ایچ اے سی پی ایل نے اکتوبر میں 16 سے 18 غیر پیداواری دن (این پی ڈیز) کے طور پر گزارے، جو سوک اور سٹی کے صرف 857 یونٹس کی پیدوار سے ظاہر ہوتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ستمبر میں یہی پیداوار ایک ہزار 31، اگست میں ایک ہزار 149 اور جولائی میں 2 ہزار 371 یونٹس تھی۔
کمپنی کی جانب سے ستمبر میں کام کے دنوں کو کم کرکے 11 کردیا گیا تھا جبکہ اگست میں ان دنوں کی تعداد 13 اور جولائی میں 20 تھی۔
ادھر اگر پاکستان آٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار دیکھیں تو مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں واضح کمی دیکھی گئی اور ویگن آر کی فروخت 76 فیصد کم ہوکر 2 ہزار698 یونٹس، بولان کی فروخت 72 فیصد کم ہوکر ایک ہزار 505 یونٹس، کلٹس 34 فیصد کم ہوکر 4 ہزار 777 یونٹس اور سوزوکی سوئف میں 63 فیصد تک کمی ہوئی اور اس کے 675 یونٹس فروخت ہوئے۔
گزشتہ 4 ماہ میں نئی سوزوکی آلٹو 660 سی سی کے 16 ہزار 991 یونٹس فروخت ہوئے جنہوں نے خریداروں کو کلٹس اور ویگن آر سے دور کردیا۔
دوسری جانب آئندہ برس کی پہلی سہہ ماہی میں 1300 سی سی ماڈل کو یارس سے تبدیل کرنے کی اطلاعات کے باعث انڈس موٹرز کمپنی کی جانب سے بنائی جانے والی ٹویوٹا کورولا کی طلب میں کمی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں کرولا کی فروخت 60 فیصد کمی سے 7 ہزار 485 یونٹس رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 18 ہزار 814 یونٹس تھی۔
انڈس موٹر کمپنی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر میں کمپنی 4 سے 5 غیر پیداواری دن کا مشاہدہ کرے گی جبکہ مالی سال 2020 کی دوسری سہہ ماہی کے آغاز سے پلانٹ سنگل شفٹ میں آپریٹ کر رہا ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ستمبر میں 15 این ڈی پیز تھے جبکہ اگست میں 11 سے 12 اور جولائی میں 8 ایسے دن دیکھے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کم
ذرائع کے مطابق نومبر میں کم این ڈی پیز کمپنی کے لیے مشکل وقت کی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ آئی ایم سی مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2 شفٹوں میں کام کر رہی تھی جبکہ کمپنی کے پاس ابھی 2 ہزار کرولا کی گاڑیاں ہی ہیں جو فروخت نہ ہونے والے اسٹاک میں موجود ہیں۔
ادھر سوزوکی ویگن آر، کلٹس، بولان اور سوئفٹ کی فروخت میں واضح کمی کے باوجود پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے جولائی سے اب تک کوئی این ڈی پیز نہیں کیا۔
علاوہ ازیں 2 مرتبہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود سوزوکی آلٹو 660 سی سی کی فروخت کمپنی کو چلا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس گاڑی کے وی ایکس آر اور اے جی ایس ماڈل میں اگست میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ 37 ہزار روپے سے ایک لاکھ 38 ہزار روپے تک اضافہ ہوا تھا اور پھر دوسری مرتبہ اکتوبر سے 70 سے 85 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگیا تھا۔