لاہور: جناح ہسپتال کی ایک مریضہ میں ڈینگی سیروٹائپ ون (Den-1) کی تشخیص کے بعد صوبائی دارالحکومت میں ڈینگی مریض میں نئے وائرس کا پہلا واقعہ رونما ہوا ہے۔ ٹھوکرنیازبیگ کی خاتون میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔
ابتدائی طورپر ہسپتال میں کی جانے والی تحقیق میں خاتون کو ڈینگی بخار کی مریضہ قرار دیا گیا جبکہ ان کے خون کے نمونے پنجاب یونیورسٹی کے سینٹر فار ایکسلینس ان مالیکیولر بیالوجی ( سی ای ایم بی) میں بھجوائے گئے تو وہاں ڈین ون کی تصدیق ہوگئی۔
وائرس کی تصدیق کے بعد، صوبائی حکومتوں نے اس ' نئی مصیبت' سے لڑنے کیلئے ضروری اقدامات پر زور دیا ہے۔
چند مطالعوں کا حوالہ دیتے ہوئے، طبی ماہرین نے ڈینگی کی دوسری وبا میں ڈین ٹو کے ظاہر ہونے کی بات کی تھی جو ان کے نزدیک 2013 کے آخر میں نمودار ہوسکتا ہے۔
ایک سینیئر کنسلٹنٹ نے کہا کہ ڈین ون جریانی بخار ( ہیمرہیجک فیور) کی وجہ بنتا ہے جو ڈینگی کی ایڈوانس کیفیت ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
ہیلٹھ ڈائریکٹرجنرل تنویر احمد نے ڈان اخبار کو بتایا کہ صوبے میں 2011 کے ڈینگی وبا کے بعد ڈین ون پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناہید بی بی میں یہ وائرس دریافت ہوا ہے جنہیں مسلسل تیز بخار کی شکایت تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈینگی ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ ( ڈی ای اے جی) سمیت تمام آفیشلز کو ضروری اقدامات کیلئے کہدیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس وقت ہندوستان میں بھی چار اقسام کے ڈینگی بخار ہیں جنہیں ڈین ون، ڈین ٹو، ڈین تھری اور ڈین فور کا نام دیا گیا ہے لیکن اب بھی وہاں ہیمر ہیجک فیور کی سطح خطرے کی حد تک نہیں پہنچی۔
ہیلتھ ڈی جی نے کہا کہ جنوری سے اب تک ڈینگی کے گیارہ کیسز رجسٹرہوچکے ہیں۔ ان میں سے لاہور میں چار اور فیصل آباد میں تین کیسز سامنے آئے ہیں۔
امریکی ریاست اٹلانٹا جارجیا میں واقع سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول ( سی ڈی سی) کی رپورٹ میں دوہزارگیارہ میں پاکستان میں ڈینگی سٹیریوٹائپ ون کی تصدیق ہوئی تھی۔ اس وبا نے خاص طورپر پنجاب پر اثر کیا تھا اور تین سو افراد ہلاک ہوئے تھےاور صوبے کی کم ازکم پانچ فیصد آبادی متاثر ہوئی تھی۔ سی ڈی سی کو ڈینگی مریضوں کے 166 نمونے روانہ کئے گئے تھے۔