عراق میں حکومت مخالف سول نافرمانی کی مہم، سرکاری دفاتر بند
عراق کے دارالحکومت بغداد اور دیگر شہروں میں حکومت مخالف احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے جہاں مظاہرین نے سول نافرمانی کی نئی مہم شروع کرتے ہوئے تمام سرکاری دفاتر اور کاروباری مراکز کو بند کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق عراق میں سیاسی نظام کی تبدیلی کے حوالے سے گزشتہ ایک ماہ سے جاری احتجاج میں مزید شدت آگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بغداد میں یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ بھی احتجاج میں شامل ہوگئے ہیں اور تمام اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
بغداد میں نوجوانوں نے شاہراہوں پر گاڑیوں کو کھڑی کرکے روڈ بلاک کردیا اور شہر بھر میں اسی طرح کی صورت حال ہے۔
مزید پڑھیں:عراق: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
حکومت مخالف احتجاج میں شامل دیگر طلبہ نے اپنے اسکولوں میں دھرنا دیا اور اساتذہ کی قومی یونین نے ایک ہفتے کی ہڑتال میں توسیع کردی ہے جبکہ انجینئرز، ڈاکٹرز اور وکلا تنظیموں نے بھی مظاہرین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
عراق کے مشرقی شہر الکوت میں 25 سالہ تحسین نصیر نے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ ‘ہم نے حکومت کو پیغام دینے کے لیے سڑکوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ہم اس احتجاج کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کرپٹ اور چور لوگوں کو نکال باہر نہیں کیا جاتا اور جب تک یہ حکومت نہیں گرتی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم سرکاری ملازمین کو ان کے دفاتر تک پہنچنے نہیں دیں گے تاہم انسانی بنیادوں پر مختلف اداروں کے اہلکاروں کو اجازت ہوگی’۔
دوسری جانب حکومت نے نئے قانون کی منظوری کے فوری بعد نئے انتخابات سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لانے کی تجاویز پیش کردی ہیں لیکن شہری اس کو جھوٹ قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عراق: حکومت مخالف مظاہروں میں تیزی
جنوبی شہر ناصریہ میں احتجاج میں شریک محمد السعدی کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سول نافرمانی کی اس مہم کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ حکومت جھوٹ بول رہی ہیں اور نام نہاد اصلاحات کے وعدے کررہی ہے’۔
بغداد کی طرح بصرہ اور دیگر کئی شہروں میں بھی سرکاری دفاتر، سرکاری اسکولوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عراق میں یکم اکتوبر ملک میں کرپشن اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا جو بعد ازاں خون ریزی کا شکار ہوا تھا اور سیکڑوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
شہریوں کی جانب سے شروع ہونے والے احتجاج میں نوجوان طلبہ سمیت دیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی حصہ لیا جس کے نتیجے میں حالات مزید کشیدہ ہوچکے ہیں۔