وزیراعظم کا کرتارپور آنے والے سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی رعایتوں کا اعلان
وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کےذریعے بھارت سے پاکستان آنے والے سکھ زائرین کے لیے بڑی رعایتوں کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کرتارپور زیارت کے لیے آنے والوں کے لیے پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس کے لیے صرف درست شناختی دستاویزات ہی کافی ہوں گی۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کے لیے 10 روز قبل اندراج کروانے کی بھی ضرورت نہیں۔
وزیراعظم نے اپنی ٹوئٹ میں مزید اعلان کیا کہ کرتارپور راہداری کے افتتاحی دن اور گرونانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر زائرین سے کوئی واجبات بھی وصول نہیں کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری 9 نومبر کو عوام کیلئے کھول دی جائے گی، وزیراعظم
خیال رہے کہ اسلام آباد اور دہلی کے مابین طویل اور دشوار مذاکرات کے بعد بالآخر 24 اکتوبر کو کرتارپور راہداری فعال کرنے کے سمجھوتے پر دستخط ہوئے تھے اور رواں ماہ کی 9 تاریخ کو وزیراعظم خود اس کا باضابطہ طور پر افتتاح کریں گے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کیے گئے معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری بغیر ویزا گردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرسکیں گے۔
18 نکات پر مشتمل معاہدے کے تحت 5 ہزار سکھ یاتری، انفرادی یا گروپ کی شکل میں پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک نارووال میں کرتارپور آسکیں گے۔
مزید پڑھیں: نوجوت سدھو کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے
مزید یہ کہ حکومت پاکستان یاتریوں کی سہولت کے لیے شناختی کارڈ جاری کرے گی اور ہر یاتری سے 20 ڈالر سروس فیس وصول کی جائے گی، تاہم سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی۔
معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ راہداری بند کرنے کی صورت میں دونوں ممالک ایک دوسرے کو نوٹی فکیشن کے ذریعے آگاہ کریں گے۔
کرتار پور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں؟
کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔