اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں میں 'ممنوعہ ہتھیاروں' کی موجودگی کا انکشاف
سب سے زیادہ ہتھیار آصف علی زردای نے ظاہر کیے جن کی تعداد 100 سے زائد اور مالیت ایک کروڑ 66 لاکھ روپے ہے، رپورٹ
اسلام آباد: اسلحے کے حوالے سے سیاستدانوں کے جنون کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ درجنوں اراکین پارلیمنٹ کے پاس ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جس میں فوجی طرز کے ممنوعہ ہتھیار بھی شامل ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 2018 میں ظاہر کیے گئے اثاثے کے تفصیلی جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے اراکین پارلیمنٹ کی ملکیت میں متعدد ممنوعہ اور غیر ممنوعہ ہتھیار موجود ہیں۔
ان ہتھیاروں میں جرمن جی-3 بیٹل رائفل اور ایم پی-5 سب مشین گنز سے لے کر روسی ساختہ اے کے-47 یا معروف کلاشنکوف بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں ممنوعہ ہتھیاروں کا سیلاب
اس کے علاوہ مختلف میعار کی شاٹ گنز سے لے کر آسٹرین گلوک اور روسی ساختہ میکاروف پستول بھی ان کے اسلحہ خانے کا حصہ ہیں۔