پاکستان

جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کے عدالتی ریمانڈ میں مزید توسیع

میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے باوجود آصف زرداری کو ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا، وکیل لطیف کھوسہ کا عدالت میں موقف
|

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے عدالتی ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کردی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران آصف زرداری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمنی ریفرنس آئندہ سماعت تک دائر کریں گے۔

علاوہ ازیں جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ انور مجید کو ابھی تک نہیں لایا گیا؟ جس پر عدالت میں موجود وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ انور مجید کو ڈاکٹروں نے فضائی سفر سے منع کیا ہے، میرے پاس یہی اطلاعات ہیں باقی ان کے وکیل بتائیں گے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری،فریال تالپور پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی

اس موقع پر انور مجید کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پیش کردیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہر سماعت پر یہی ایک رپورٹ پیش کردی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران پی پی رہنما کے وکیل لطیف کھوسہ نے جیل میں طبی سہولیات سے متعلق اعتراض کیا اور بتایا کہ اس عدالت نے آصف زرداری کی جیل میں سہولیات سے متعلق ایک حکم دیا تھا اور جیل حکام کو میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے باوجود آصف زرداری کو ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آصفہ بھٹو آج خود عدالت میں پیش ہونا چاہتی تھیں کیونکہ وہ جذباتی تھیں کیوں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آصفہ بھٹو کو روکا ہے، عدالت نے آصفہ کی توہین عدالت کی درخواست پر رپورٹ مانگی تھی، لہٰذا جیل حکام سے پوچھا جائے کہ کیوں عمل نہیں کیا جا رہا۔

لطیف کھوسہ کی بات کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون دیکھنا ہوگا کہ کیا توہین عدالت ہے یا نہیں، اس پر لطیف کھوسہ نے اعتراض کیا اور کہا کہ توہین عدالت جیل حکام نے کی اس میں نیب کیوں بول رہا ہے، نیب ریاست کا نمائندہ ہے، ریاست توہین عدالت کرنے والوں کے ساتھ نہیں کھڑی ہوتی۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے ذاتی اٹینڈنٹ جیل میں رکھنے کی درخواست کی تھی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوئی نجی شخص ملزم کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کل کو کسی کی بیوی کہہ دے گی شوہر کی خدمت کرنی ہے مجھے بھی جیل جانے دیں، جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ آصف زرداری کو جیل میں ذاتی مشقتی فراہم کیا جائے۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ جیل میں مشقتی صرف جیل میں موجود کسی قیدی کو ہی فراہم کیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ باہر سے کسی کو لا کر جیل میں مشقتی رکھ لیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے جیل میں سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ میں 13 روز کی توسیع

خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر کئی اہم شخصیات گرفتار ہیں۔

یہ کیس جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق ہے، جس کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کر رہی تھی، اس کیس میں آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین حسین لوائی، اومنی گروپ کے سی ای او انور مجید، ان کے بیٹوں اور کئی بڑے نام نامزد ہیں۔

تاہم ابتدائی طور پر یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے پاس رہنے کے بعد عدالتی احکامات پر نیب کے پاس آگیا تھا۔

واضح رہے کہ 10 جون کو قومی احتساب بیور (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا تھا، بعد ازاں 16 اگست کو عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔

غیر ملکی سفرا، میڈیا نمائندگان کا ایل او سی کا دورہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ

وزیرِاعظم صاحب! ثالثی سے زیادہ ووٹرز کو اہمیت دیجیے

سجل اور احد پر ’ملازمت کی جگہ پر ہراسانی‘ کی تشہیر کا الزام