نئےآرڈیننس سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو غیرمعمولی اختیارات مل گئے
پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 کے نفاذ سے پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو غیرمعمولی اختیار تفویض ہوگئے، جس کے تحت وہ اپنی مرضی سے فیس کا تعین کرسکیں گے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ آرڈیننس کے تحت کالجز اضافی ٹیسٹ مثلاً انٹرویو میں امیدوار کو نمبر یا پوائٹس دے سکیں گے۔
مزیدپڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا
علاوہ ازیں نجی میڈیکل کالجز کا جن جامعات سے الحاق ہے وہ ان کی ہدایت پر اساتذہ کی بھرتی بھی کرسکیں گے۔
دوسری جانب یہ آرڈیننس سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج ڈاکٹروں سے سختی سے نمٹنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے آرڈیننس کو دھوکا قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ایوان میں آرڈیننس کے خلاف قرارداد لے کر آئیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرڈیننس کا نفاذ سپریم کورٹ کے حکم کے منافی ہے۔
جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ ’چند ماہ قبل سینیٹ نے پی ایم ڈی سی کے سابق آرڈیننس کی منظوری نہیں دی تھی لیکن حکومت نے ایک مرتبہ پھر آرڈیننس جاری کردیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’حکومتی نمائندوں نے انہیں اجلاس میں طلب کرکے اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنے کی دعوت دی تھی لیکن میں نے انہیں بتایا کہ وہ بل پیش کریں تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی جا سکے اور اب حکومت نے آرڈیننس کا اعلان کردیا‘۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ نیا آرڈیننس وقت کی ضرورت ہے اور طبی تعلیم سے منسلک تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایم ڈی سی کو ڈاکٹروں کے اوقات کار کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
واضح رہے کہ صدر مملک ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آرڈیننس پردستخط کے ساتھ ہی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) تحلیل ہوگئی تھی اور اس کی جگہ پاکستان میڈیکل کمیشن نے لے لی تھی۔
اس آرڈیننس کے ساتھ ہی وزارت برائے قومی صحت (این ایچ ایس) نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے پاکستان میڈیکل کونسل کی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا اور کونسل کے رجسٹرار سمیت 220 ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔
ڈان کو موصول آرڈیننس کی نقول کے مطابق آرڈیننس لانے کا مقصد ملک میں طبی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
آرڈیننس کی شق 19 کے مطابق میڈیکل یا ڈینٹل کالج میں داخلے کے لیے تمام امیدوار کو میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی سی اے ٹی) پاس کرنا ہوگا اور یہ ملک بھر میں ایک ٹیسٹ ہوگا۔
خیال رہے کہ حکومت نے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس کی منظوری کے تناظر میں پاکستان کے تمام میڈیکل اور ڈینٹل ڈاکٹروں کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن سے متعلق انتہائی اہم ریکارڈز اور میڈیکل اور ڈینٹل اداروں کی حفاظت کے لیے فوری ایکشن لیا ہے۔
مزیدپڑھیں: پی ایم ڈی سی کیس: ’پاکستان کو 5 لاکھ عطائی نہیں ڈاکٹر درکار‘
تمام معاملے پر جب پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حفیظ الدین احمد صدیقی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا تھا کہ وہ بھی لاعلم تھے کہ وزارت قومی صحت نے عمارت کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ کرلیا۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری کے پہلے ہفتے میں صدر عارف علوی نے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 کے عنوان سے ایک آرڈیننس نافذ کیا تھا، جس میں 17 رکنی کونسل کو میڈکل کالجز، ان سے منسلک ہسپتالوں اور ماہرین صحت کے مسائل کا تدارک کرنےکی ہدایت کی گئی تھی۔
بعدازاں کونسل تشکیل دی گئی تھی اور 7 مارچ کو سینیٹ میں بل متعارف کروایا گیا تھا جو قائمہ کمیٹی کو ارسال کیا گیا تھا، آخر کار 26 اگست کو قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرلیا تھا۔
تاہم 29 اگست کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے پی ایم ڈی سی بل 2019 کو مسترد کرنے کے لیے قرارداد پیش کی تھی، جس کے بعد حکومت نے اسی روز بل واپس لے لیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اپوزیشن سے مشاورت کے بعد نیا بل پیش کیا جائے گا۔