پاکستان

حکومت پرامن مارچ کی یقین دہانی کرائے پھر مذاکرات ہوں گے، اپوزیشن

آزادی مارچ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہمارا مارچ پرامن رہے گا، کنوینر رہبر کمیٹی اکرم درانی
|

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات پرامن مارچ کی یقین دہانی کے بعد ہوں گے۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

بعد ازاں 19 اکتوبر کو وزیر دفاع اور اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ ناممکن سی بات ہے، اس کا مطلب ہے یہ (مولانا فضل الرحمٰن) چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینر اکرم خان درانی کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ 'حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ رابطے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی جبکہ غیر سنجیدگی کا ثبوت وزیر اعظم کی اپوزیشن کے بارے میں زبان ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'آزادی مارچ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہمارا مارچ پرامن رہے گا، حکومت ہمارے مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالے اور ہمارے جمہوری حق کو تسلیم کرے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ کو تنبیہ کرتا ہوں کہ مزاحمت نہ کریں، ہمیں پرامن مارچ کرنے دیں پھر ہم مذکرات کریں گے جبکہ ہمیں بارڈر کی صورتحال کا ادراک ہے اور ہم کسی کو ایک انچ پاکستان میں داخل ہونے نہیں دیں گے۔'

اکرم درانی کا کہنا تھا کہ 'اے پی سی نے جو مطالبات کیے رکھے تھے وہی ہمارے مطالبات ہیں، حکومت چاہے تو رہبر کمیٹی سے رابطہ کرے تاہم اگر رہبر کمیٹی کا ایک بھی رکن نہ ہوا تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پرامن مارچ کی یقین دہانی کرائے پھر مذاکرات ہوں گے جبکہ حکومت انفرادی طور پر اپوزیشن سے رابطے نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے حکومت کی 7 رکنی کمیٹی تشکیل

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے اعلان کے بعد پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

اسلام آباد کے تھانہ شمس کالونی میں جے یو آئی (ف) کے 2 کارکنان کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مولانا شفیق الرحمٰن اور مولانا محمد ارشاد آزادی مارچ اور دھرنے کے سلسلے میں بینرز لگا رہے تھے اور عوام کو احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے اکسا رہے تھے۔

قبل ازیں پولیس افسران نے بتایا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے 550 سے زائد شپنگ کنٹینرز کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا جائے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم 'انصار الاسلام' پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔

کابینہ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے انصار الاسلام پر پابندی کی منظوری دی اور کابینہ ارکان سے تنظیم پر پابندی کی منظوری بذریعہ سرکولیشن لی گئی۔