پاکستان

فافن کا لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب کے طریقہ کار میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

پولنگ اسٹیشنز میں انتظامی مسائل کی وجہ سے ووٹرز بیلٹس کی رازداری کی خلاف ورزی بھی مشاہدے میں آئی، رپورٹ

اسلام آباد: انتخابی طریقہ کار کی شفافیت کی نگرانی کرنے والے غیر سرکاری ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس-11 (لاڑکانہ 2) میں جمعرات کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے طریقہ کار میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کردیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق کچھ پولنگ بوتھس میں ووٹرز بیلٹس کی رازداری کی خلاف ورزی کے چند واقعات سامنے آئے۔

مذکورہ رپورٹ فافن کے 21 تربیت یافتہ مبصرین کی جانب سے 69 پولنگ اسٹیشنز کے اندر، باہر کی صورتحال اور انتخابی ماحول کے مشاہدے پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا ’کھمبا‘ نتیجے کے دن گر گیا

انہوں نے انتخابی اور سیاسی تشدد کے واقعات، پولنگ اسٹیشنز میں ووٹنگ سے پہلے کی تیاریوں، ووٹنگ کے عمل اور اس کے بعد پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی گنتی کے عمل کا بھی مشاہدہ کیا۔

فافن کا ہر مبصر صوبائی حلقے میں انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن میں تقریباً ایک گھنٹہ موجود رہا۔

اس کے علاوہ فافن نے 21 پونگ اسٹیشنز کے کم از کم ایک بوتھ پر ووٹنگ ناممکن ہونے کا بھی ذکر کیا جہاں مشاہدے کے دوران ایک گھنٹے میں اوسطاً 33 ووٹ ڈالے گئے۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی کو شکست، بلاول بھٹو کا انتخابی نتائج چیلنج کرنے کا اعلان

ان 21 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 48 کے مطابق پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کے مرتب کردہ نتائج میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار معظم علی عباسی 17 پولنگ اسٹیشنز پر کامیاب ہوئے جبکہ دیگر 4 پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار جمیل سومرو کامیاب ہوئے۔

اس کے ساتھ فافن نے پولنگ اسٹیشنز میں انتظامی مسائل کے سبب بوتھس میں ووٹرز بیلٹس کی رازداری کی خلاف ورزی کی بھی نشاندہی کی۔

رپورٹ کے مطابق 2 سو 30 پولنگ بوتھس میں رازداری کی خلاف ورزی کے 18 واقعات ہوئے جس کی مختلف وجوہات تھیں جس میں الیکشن کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں رازداری کی اسکرینز نہ لگانا، بیلٹ کے مقام پر ووٹر کا کسی اور فرد کو ساتھ لے کر جانا اور دوسرے ووٹر کا اپنے ووٹ کے انتظار میں بیلٹ کے انتہائی نزدیک کھڑے ہونا شامل ہیں۔