پاکستان

ایران، سعودیہ تنازع سے خطے میں غیرمعمولی غربت بڑھے گی، عمران خان

تہران اور ریاض کا دورہ کرنا پاکستان کا اپنا اقدام ہے، ہم کشیدگی کے خاتمے کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کریں گے، وزیر اعظم
| |

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازع نہیں چاہتے، تصادم کی صورت میں خطے میں غربت اور تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا اور اس کے پیچھے مفاد پرست خوب فائدہ اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان، ایران کے ایک روزہ سرکاری دورے پر تہران پہنچے تھے، جہاں انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران حسن روحانی کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر ان کے اقدام کو سراہا۔

انہوں نے ایرانی صدر کو مخاطب کرکے کہا کہ ’ہم خطے میں تصادم نہیں چاہتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے گزشتہ 15 برس میں 70 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی، افغانستان تاحال مسائل سے دوچار ہے جبکہ شام میں بدترین صورتحال ہے، ہم دنیا کے اس خطے میں مزید تصادم نہیں چاہتے‘۔

وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ ’سعودی عرب ہمارا قربی دوست ہے، ریاض نے ہر مشکل وقت میں ہماری مدد کی، ہم موجودہ صورتحال کی پیچیدگی کو سمجھتے ہیں، لیکن ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد قرار دے دیا

ایرانی قیادت سے ملاقاتوں میں وزیراعظم امن اور سیکیورٹی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے — فوٹو: ثنا اللہ خان

عمران خان نے کہا کہ ’میں سعودی عرب مثبت ذہن کے ساتھ جاؤں گا اور میں مصالحت کار نہیں بلکہ سہولت کار کا کردار ادا کرنا پسند کروں گا، ہم دو مسلم برادر ممالک میں ثالثی چاہتے ہیں‘۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’یہ پیچیدہ مسئلہ ہے جسے حل کیے جانے کی ضرورت ہے‘۔

پاکستان اور ایران مل کر خطے کے درینہ مسائل دور کرسکتے ہیں، ایرانی صدر

ان سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے کے درینہ مسائل کے حل کے لیے پرخلوص کوششیں کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے قائدین نے یمن میں جنگ اور ایران پر امریکی پابندیوں سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا اور ایران اپنے تنازعات مذاکرات سے حل کریں، پاکستان

ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’میں نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا کہ ہم پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کی کوششوں کا خیر مقدم کریں گے‘۔

حسن روحانی نے ایران کے دورے پر وزیراعٖظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ’خطے کے مسائل مذاکرات اور مقامی وسائل کے ذریعے حل کیے جانے چاہیے، ہم نے زور دیا کہ مثبت رویے کا جواب مثبت انداز میں دیا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے جوہری معاہدے کی منسوخی اور بحالی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا‘۔

وزیراعظم کی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

—فوٹو:وزیراعظم ہاؤس

بیان کے مطابق وزیر اعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت پر آیت اللہ خامنہ ای کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو اندرونی اور بیرونی طور پر آزمائشوں کا سامنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘مسلم قوم کے درمیان اتحاد و اتفاق کا پیغام دینا ضروری ہے’۔

ایران کے دورے کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کے دوران ‘پاک-ایران تعلقات میں بہتری کا یقین دلایا’۔

بیان کے مطابق انہوں نے ‘ایرانی سپریم لیڈر کو خطے کے امن اور استحکام کے حوالے سے اپنے اقدام سے بھی آگاہ کیا’۔

وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کی ملاقات

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان، سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کے خاتمے سے متعلق سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تہران پہنچے تھے جہاں انہوں نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔

دونوں رہنماؤں کے مابین خطے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ایران کو حد سے زیادہ اہمیت دیتا ہے اور خلیج فارس میں تنازعات کے خاتمے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق تہران آمد پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا تھا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی سید ذوالفقار عباس بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔

تہران کے دورے میں وزیراعظم عمران خان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان، ایرانی قیادت سے ملاقاتوں میں خلیج میں امن اور سیکیورٹی سے متعلق مسائل پر بات چیت کریں گے۔

وزیراعظم خطے میں قیام امن سے متعلق بات چیت کریں گے—فوٹو:ریڈیو پاکستان

ساتھ ہی وزیراعظم دو طرفہ معاملات اور مقبوضہ کشمیر سمیت خطے میں دیگر جغرافیائی و سیاسی تبدیلیوں سے متعلق بھی بات چیت کریں گے۔

اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ریاض اور تہران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کل ایران، سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوں گے

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران میں آخری لمحات میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں، گزشتہ شب تہران کے لیے روانہ ہونے کے بجائے وہ آج (بروز اتوار) روانہ ہوئے۔

علاوہ ازیں وہ دورہ ایران کے بعد سعودی عرب نہیں جائیں گے بلکہ اسی روز وطن واپس آئیں گے، اس سے پہلے حکومتی عہدیداران کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم ایران کے دورے کے بعد سعودی عرب بھی جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث بن گئے

ایرانی وزیر خارجہ نے وزیراعظم کا استقبال کیا

وزیراعظم عمران خان کے دورے میں تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ ریاض کل (14 اکتوبر) کو روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی آمد پر ان کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے لہذا وزیراعظم آئندہ ہفتے میں کسی روز سعودی عرب جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ 15 اکتوبر کو وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کا واضح امکان ہے۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم خطے میں امن اور سیکیورٹی کے فروغ کے اقدام کے تحت ایران کا دورہ کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ نیویارک ٹائمز اور دیگر میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان سے دونوں ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

بعد ازاں 24 ستمبر کو کئی گئی پریس کانفرنس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے کشیدگی میں خاتمے میں کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔

تاہم گزشتہ روز دفتر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے پر سراہا، اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ممکنہ مذاکرات سے متعلق اقدام وزیراعظم پاکستان کی جانب سے خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے کی کوشش ہے‘۔

بیان میں اس بات کو مسترد کیا گیا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم سے ثالث کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

سعودی عرب-ایران کشیدگی

یاد رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کی ابقیق اور خریس کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

ان حملوں کی وجہ سے ریاض کی تیل کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔

اگرچہ یمن کے حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن ریاض، واشنگٹن اور کئی یورپی حکومتیں کہتی ہیں کہ ان حملوں کا ذمہ دار ایران تھا۔

تاہم تہران کی جانب سے ان ڈرون حملوں میں اپنے کردار کو مسترد کردیا گیا تھا۔

دو روز قبل ایرانی حکام نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساحل سے بحرہ احمر کے ذریعے سفر کرنے والے ایرانی تیل بردار جہاز پر 2 راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

تاہم اس حملے سے متعلق سعودی عرب کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی سعودی حکام نے رابطہ کرنے پر فوری کوئی ردعمل دیا۔