دنیا

پہلی مرتبہ ادب کے 2 نوبیل انعامات کا ایک ساتھ اعلان

اس بار 2018 اور 2019 کے ادب کے نوبیل انعامات کا اعلان کیا گیا، گزشتہ برس کا انعام پولش خاتون لکھاری کو دیا گیا ہے۔

دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز نے جنگ عظیم دوئم کے بعد پہلی مرتبہ ایک ساتھ ادب کے 2 نوبیل انعامات کا اعلان کردیا۔

نوبیل پرائز کمیٹی ہر سال 6 شعبہ جات میں نوبیل انعامات کا اعلان اکتوبر میں کرتی ہے اور انعام جیتنے والے افراد کو ہر سال دسمبر میں انعامات دیے جاتے ہیں۔

تاہم نوبیل پرائز کمیٹی نے گزشتہ برس ادب کے نوبیل انعام کا اعلان نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی اسکینڈل کے بعد 2018 کا ادب کا نوبیل انعام نہ دینے کا اعلان

گزشتہ برس نوبیل انعام دینے والی ادب کی کمیٹی میں جنسی ہراساں کا اسکینڈل سامنے آیا تھا جس پر ادب کی کمیٹی کے ججز یا ارکان نے استعفیٰ بھی دیا تھا۔

گزشتہ برس اپریل میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نوبیل پرائز کی ادب کمیٹی کی جج یا رکن کے شوہر اور سویڈن کے بااثر ترین ادبی شخص ژاں کلاڈ آرنالٹ پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کا ’ریپ‘ کرنے کے الزامات سامنے آنے پر نوبیل ادب کمیٹی کے تین ارکان عہدوں سے الگ ہوگئے تھے۔

ابتدائی طور نوبیل پرائز کمیٹی نے اس پر کوئی بیان نہیں دیا تھا لیکن بعد ازاں کمیٹی نے اسی معاملے کی وجہ سے سال 2018 میں ادب کا نوبیل انعام نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2019 میں بیک وقت 2 انعامات دیے جائیں گے۔

اور اب نوبل پرائز فاؤنڈیشن نے ایک ساتھ ادب کے 2 نوبیل انعام دینے کا اعلان کردیا۔

کمیٹی کے مطابق سال 2018 کا ادب کا نوبیل پولینڈ کی خاتون لکھاری و ناول نگار 57 سالہ اولگا توکارزک جب کہ 2019 کا ادب کا نوبیل انعام آسٹریا کے ناول نگار و لکھاری 76 سالہ پیٹر ہینڈکے کو دیا جائے گا۔

دونوں ناول نگار و ادیبوں کو ان کی ادبی خدمات، اچھوتے خیالات اور آسان زبان میں اظہار خیال کی وجہ سے ادب کا نوبیل انعام دیا جا رہا ہے۔

نوبیل پرائز فاؤنڈیشن نے رواں برس کے نوبیل انعامات کے اعلانات کا آغاز رواں ماہ 7 اکتوبر سے شروع کیا تھا اور اب تک کمیٹی 4 کیٹیگریز کے انعامات کا اعلان کر چکی ہے۔

7 اکتوبر کو طب کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا تھا جو آکسفورڈ یونیورسٹی کے سر پیٹر ریٹکلیف، ہارورڈ یونیورسٹی کے ولیم کیالین اور جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے گریگ سمینزا کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ان تینوں سائنسدانوں کا تحقیقی کام خون کی کمی اور کینسر وغیرہ کے نئے طریقہ علاج تشکیل دینے میں مدد دے سکے گا۔

فزکس کے نوبیل انعام کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا گیا تھا اور یہ انعام امریکا اور سوئٹزرلینڈ کے تین سائنسدانوں امریکی نژاد کینیڈین سائنس دان جیمز پیبلز و سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں مائیکل میئر اور دیبر کوئلوز کو دیا جائے گا۔

ان تینوں سائنس دانوں نے کائنات کی تخلیق میں مدد کرنے اور نئے سیاروں کی دریافت میں مدد کرنے کے کام پر دیا جائے گا۔

کیمسٹری کے نوبیل انعام کا اعلان 9 اکتوبر کو کیا گیا تھا اور مشترکہ طور پر امریکا، برطانیہ اور جاپان کے تین سائنسدانوں کو انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

کیمسٹری کا نوبیل انعام امریکی سائنس دان 97 سالہ جان گڈناف، جاپانی سائنس دان آکیرا یوشینو اور و برطانوی سائنس دان ایم اسٹینلے وائٹنگھم کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تینوں سائنس دانوں کو ان کی لیتھیم آئن بیٹریز کی ایجادات پر دیا جائے گا۔

لیتھیم آئن بیٹریز دراصل موبائل فونز، لیپ ٹاپ، الیکٹرک گاڑیوں، کمپیوٹرز اور دیگر ایسے کمپیوٹر آلات میں استعمال کی جاتی ہیں، یہ بیٹریاں متعدد مرتبہ ریچارج کیے جانے کے علاوہ سالوں تک چلتی ہیں۔