پاکستان

میڈیا کی تنقید قومی مفاد سے متصادم تو نہیں؟ فردوس عاشق اعوان

حکومت پر تنقید مثبت رویہ ہے لیکن اس کی آڑ میں قومی مفاد کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے، معاون خصوصی اطلاعات و نشریات

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میڈیا حکومت پر مثبت تنقید اور بہتر تجاویز دینے کا حق رکھتا ہے لیکن ساتھ ہی میڈیا کو خیال رکھنا پڑے گا کہ کہیں ان کی تنقید قومی مفاد سے تصادم تو نہیں؟

اسلام آباد میں قومی کانفرنس برائے ’21 ویں صدی اور میڈیا سافٹ پاور‘ سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ’حکومت پر تنقید مثبت رویہ ہے لیکن اس کی آڑ میں قومی مفاد کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے‘۔

مزید پڑھیں: 'فردوس عاشق اعوان تڑپ رہی ہیں، ان کی نوکری جانے والی ہے'

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے کردار کو ایک ذمہ درانہ فرائض میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان میں 70 سے زائد چینلز پر منفی خبریں اور تبصرے جاری رکھیں گے تو بیرون ملک میں بیٹھے پاکستانیوں کے لیے مایوسی بڑھے گی اور ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جان بوجھ کر قانون کو یرغمال بنایا گیا اور آئین میں مرضی کی تبدیلی لا کر کمزور کیا گیا، اب ملک میں ادارے افراد کے ماتحت نہیں بلکہ افراد اداروں کے ماتحت اور تابے ہوں گے‘۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا حکومت میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون تصور کرتی ہے کیونکہ میڈیا نظریاتی سرحدوں کے امین کا کردار ادا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کی جانے والی تقریر نے دنیا میں بھونچال برپا کردیا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان میں ادارے آزاد اور بااختیار ہیں۔