ایران نے مغربی میڈیا کا ’کامیاب سائبر حملوں' کا دعویٰ مسترد کردیا
ایران نے مغربی میڈیا کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ تہران کے شعبہ آئل سے منسلک آن لائن نظام پر ’سائبر حملے کامیاب‘ رہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے سرکاری محکمہ برائے سائبر سیکیورٹی نے بتایا کہ ’مغربی میڈیا کی رپورٹس کے برعکس، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ تہران کی تیل پر مشتمل تنصیبات اور اہم انفرا اسٹرکچر پر ’سائبر حملے سے کوئی نقصان‘ نہیں پہچا۔
مزید پڑھیں: ڈرون گرانے پر جوابی وار: ’امریکا کا ایران پر سائبر حملہ‘
تاہم اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کس رپورٹ کے بارے میں بات کررہے تھے۔
نیٹ بلاکس نامی ایک تنظیم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری پیغام میں کہا کہ ’نیٹ ورک ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران میں انٹرنیٹ کی ترسیل متاثر ہوئی‘۔
تنظیم کے مطابق ’انٹرنیٹ کے متاثر ہونے کی وجہ نامعلوم ہے جبکہ اسکا اثر بھی محدود تھا اور آن لائن صنعت اور حکومتی پلٹ فارم متاثر ہوئے۔
اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ ایران کے بعض نیٹ ورک پر غیر مطلوبہ تکنیکی واقعات پیش آئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر کسی نظام کو معطل کرنے کی کوشش کی گئی‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر جوابی حملے کا حکم دے کر واپس لیا، ڈونلڈ ٹرمپ
واضح رہے ایران کے وزیر ٹیلی کمیونیکیشن جواد اظہری جہرومی میں تصدیق کرچکے ہیں کہ تہران کو سائبر دہشت گردی کا سامنا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے بتایا تھا کہ اسٹکس نیٹ وائرس کا علم 2010 میں ہوا تھا، جس سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے ایران میں جوہری ٹھکانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ وائرس بنایا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ رواں برس جون میں تہران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرانے کے واقعے کے بعد واشنگٹن نے ایرانی میزائل کنٹرول سسٹمز اور جاسوسی نیٹ ورک پر حملے کیے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر جوابی حملے کا حکم دیا تھا۔
مزیدپڑھیں: ایران سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے کاروبار کو ہدف بنایا، مائیکروسافٹ
اخبار کے مطابق حملے کے نتیجے میں راکٹ اور میزائل کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر ناکارہ بنادیے گئے تھے جبکہ یاہو نیوز کا کہنا تھا کہ حملے میں خلیج عمان میں موجود بحری جہازوں کو پتہ لگانے کے ذمہ دار جاسوسی گروپ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔