دنیا

تیل کی تنصیبات پر حملے یمن سے نہیں ایران سے ہوئے، سعودی عرب

سعودی وزارت دفاع نے ڈورن اور میزائل کے ٹکڑے دکھائے اور دعویٰ کیا کہ یہ ایرانی جارحیت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

سعودی عرب نے آرامکو تیل کمپنی پر حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون اور میزائل کی باقیات پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’یہ ایرانی جارحیت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں‘۔

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے، امریکا

خبررساں ادارے اے پی اور رائٹرز کے مطابق سعودی حکام نے ریاض میں منعقدہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو ڈرون اور میزائل کے ٹکڑے دکھائے۔

سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ’ایرانی ڈیلٹا ونگ نے کروز ڈرون اور کروز میزائل سے حملے کیے‘۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’حملہ شمال کی جانب سے کیا گیا اور اس پر کوئی سوال نہیں بنتا کہ حملوں کو ایران کی معاونت حاصل تھی‘۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ حملہ یمن کی جانب سے نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ

واضح رہے کہ یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم وزارت دفاع کے ترجمان نے حوثی باغیوں کے بیان کو مسترد کر دیا تھا۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل کے کل 25 حملے یمن سے نہیں بلکہ ایران سے کیے گئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔

مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا کہ کشیدگی ختم کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے ’دنیا کی توانائی سپلائی‘ پر حملہ کیا۔

دوسری جانب ایران نے سعودی عرب میں ڈرون حملے میں ملوث قرار دینے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا تھا اور وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ 'پومپیو زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ میں ناکامی کے بعد اب ’زیادہ سے زیادہ دھوکا‘ دینے کی جانب چلے ہیں۔

آرامکو آئل فیلڈ حملہ

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔

سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔

سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ڈرون حملہ

اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔