پاکستان نے مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کردی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے جرمنی جانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست دی گئی تھی جس کو حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘ہندوستان سے درخواست آئی تھی کہ وزیراعظم نریندر مودی جرمنی جانا چاہ رہے ہیں اور 20 تاریخ کو جانے اور پھر 28 تاریخ کو واپسی میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت مانگ رہے تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال، ہندوستان کا رویہ، جو ظلم و بربریت اور وہاں جو حق تلفی ہورہی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ہندوستان کے وزیر اعظم کو اجازت نہیں دیں گے’۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘ہم نے بھارتی ہائی کمیشن کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے’۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے فضائی حدود کے استعمال کے لیے باقاعدہ طور پر ایک درخواست دی تھی جس پر پاکستان نے اعلیٰ سطح پر مشاورت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی کا جہاز 20 ستمبر کو پاکستانی فضائی حدود سے ہوتے ہوئے امریکا جائے گا جہاں ہو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس کے علاوہ ہیوسٹن میں بھارتی نژاد امریکیوں کے جلسے سے خطاب بھی کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں 27 ستمبر کو ان کا خطاب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے بھارتی صدر کو فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی قوانین کے تحت پابند ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے اگر اس کو مسترد کردیا گیا تو بھارت انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن سے اپیل کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا پڑسکتا ہے۔
بھارت کی جانب سے فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں پڑوسی ممالک 5 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے کے بعد تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
قبل ازیں پاکستان نے رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی صدر رام ناتھ کووند کو بھی آئس لینڈ جاتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ بھارتی پروازوں کو پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم اس معاملے پر حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔