پاکستان

رانا ثنااللہ کو گھر کے کھانے کی فراہمی کا فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کرنے کا حکم

میرے موکل دل کے مریض ہیں انہیں گھر کےپرہیزی کھانے کی اجازت دی جائے، جیل کا کھانا مضر صحت ہے، وکیل

لاہور کی سیشن عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی جانب سے جیل میں گھر کا کھانا فراہم کرنے کی درخواست پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

سیشن عدالت کے جج قیصر نذیر بٹ نے سپرنٹنڈنٹ جیل اسد وڑائچ کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ اور فیصلے کی کاپی ارسال کرنے کا حکم دیا جس کے بعد فوری طور پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو کاپی ارسال کردی گئی۔

خیال رہے کہ عدالت نے 11 ستمبر کو رانا ثنااللہ کی جانب سے 5 ستمبر کو گھر کے کھانے کے لیے دی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

رانا ثناءاللہ کی جانب سے ان کے وکیل فرہاد علی شاہ نے عدالت میں دلائل دیے اور اس کے علاوہ عدالت میں ایم ایس انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی رپورٹ بھی جمع کروائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:رانا ثنااللہ کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ نے درخواست میں وکیل نے موقف اپنایا تھا کہ میرے موکل دل کے مریض ہیں اور ان کو گھر کا پرہیزی کھانا دیا جائے کیونکہ جیل کا کھانا ان کے لیے مضر صحت ہے۔

عدالت نے رانا ثنااللہ کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے جیل سپرینٹنڈ کو اس حوالے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ راناثنااللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:منشیات کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 9 اگست تک توسیع

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر راناثنااللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا مسترد کردی تھی۔