ایران نئے سینٹری فیوجز نصب کررہا ہے، عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی
برلن: اقوامِ متحدہ کے جوہری نگرانی کرنے والے ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید جدید سینٹری فیوجز کے استعمال کی تیاری کررہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی حالیہ خلاف ورزی کا اعلان پہلے ہی کرچکا ہے اور اس کے ذریعے اپنی معیشت پر لگی امریکی پابندیوں میں نرمی کے لیے یورپی فریقین پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
اس حوالے سے بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے نے کہا کہ اس کے انسپکٹرز نے نئے سینٹری فیوجز کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران جتنی چاہے یورینیم افزودہ کرے گا، حسن روحانی
عالمی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام سینٹری فیوجز ’ٹیسٹ کے لیے تیار کیے گئے تھے‘ تاہم 7-8 ستمبر کو نگرانی کے وقت تک انہیں ٹیسٹ نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے 2015 میں ایک جوہری معاہدہ کیا گیا تھا لیکن امریکا کی جانب سے گزشتہ برس مئی میں اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد یہ ختم ہوگیا تھا اور امریکا نے ایران پر پابندیوں میں اضافہ کردیا تھا۔
معاہدے میں شامل دیگر فریقین برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس تھے، اس کے ساتھ یورپی یونین بھی معاہدے کا حصہ ہے جو تہران کے مطالبے پورے کرنے کی راہ تلاش کرتے ہوئے معاہدہ برقرا رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران یورینیم افزودگی کی حد سے تجاوز کر گیا
دوسری جانب ایران ان فریقین پر دباؤ ڈالنے کے لیے پہلے ہی جوہری افزودگی اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے کے حوالے سے 'جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن' کا اعلان کر کے جوہری معاہدے کی حدود سے تجاوز کرچکا ہے۔
اس ضمن میں جب آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کورنل فرٹولا سے پوچھا گیا کہ کیا نئے سینٹری فیوجز کا مقصد یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’نتیجہ کوئی آسان معاملہ نہیں‘ اور نہ ہی ادارہ اس بات کا جائزہ لے کر بتاسکتا ہے کہ اس قسم کے اقدام کا کیا نتیجہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کا کام معاہدے کے دیگر فریقین کو حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔