پاکستان

سندھ: محرم الحرام کے جلوسوں کیلئے سیکیورٹی پلان مرتب

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیرآباد سمیت صوبے میں 71 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہوں گے۔
| |

محرم الحرام کے جلوسوں کے لیے سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے جس کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص اور شہید بینظیر آباد سمیت صوبہ سندھ کے دیگر شہروں میں 71 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہوں گے۔

سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) کراچی میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام کو سندھ میں محرم الحرام کے جلوسوں کے دوران ترتیب دیے گئے سیکیورٹی پلان سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

اس دوران آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ محرم کے دوران منعقدہ مجالس کے مجموعی مقامات، برآمد ہونے والے چھوٹے بڑے تمام جلوسوں سمیت ان کی مرکزی گزرگاہوں، اجتماع گاہوں بشمول نشتر پارک حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کراچی اور دیگر تمام امام بارگاہوں و مساجد پر اہلکاروں کی تعیناتی کو ناصرف بذات خود چیک کیا جائے بلکہ سیکیورٹی فرائض سے متعلق بریفنگ کے عمل کو بھی یقینی بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: محرم الحرام ضابطہ اخلاق: ’ڈی ایس این جی جلوس کا حصہ نہیں ہوگی‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی‌ جانب سے عائد دفعہ 144 پر عمل درآمد سے متعلق اقدامات کو بھی ہر لحاظ سے ٹھوس اور غیرمعمولی بنایا جائے۔

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو پولیس اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق ایک رپورٹ پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سمیت صوبے کی دیگر پولیس رینج میں محرم الحرام کے دوران مجموعی طور پر 71 ہزار 4 سو 85 پولیس اہلکار سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔

بریفنگ کے دوران مزید کہا گیا کہ ان اہلکاروں میں 5 ہزار ایک سو 77 ریزرو اہلکاروں کے علاوہ 3 ہزار 7 سو 93 گاڑیوں اور قائم کی گئی 6 ہزار 5 سو 39 پکٹس کے افسران اور جوانوں کے ساتھ ساتھ موبائل ڈپلائمنٹ کے 7 ہزار 44 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں 31 بکتر بندگاڑیوں، ایک ہزار 8 سو 24 پولیس موبائلز اور ایک ہزار 9 سو 38 موٹر سائیکلوں پر سوار افسران اور جوان بھی فرائض پر مامور کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: محرم کے جلوس کے دوران کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اہلکار امام بارگاہوں مساجد، مجالس کے مقامات، جلوسوں کے روٹس سمیت عاشورہ سے متعلق دیگر مرکزی اجتماع گاہوں کے اطراف میں صوبائی سطح پر متعلقہ حدود میں پیٹرولنگ کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

ایڈیشنل آئی جی آپریشنز سندھ نے رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں 10 ہزار 6 سو 72، حیدرآباد میں 19 ہزار 4 سو 96، میرپورخاص میں 3 ہزار 4 سو 21، شہید بینظیر آباد میں 10 ہزار 3 سو 62، سکھر میں 10 ہزار 4 سو 92 جبکہ لاڑکانہ میں 17 ہزار 42 پولیس اہلکار محرم میں سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ ریزرو کے بالترتیب 19 سو، 2 سو 29، 30، 60، 5 سو اور ایک سو 55 مجموعی ڈپلائمنٹ مذکورہ منصوبے کے علاوہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کراچی میں آر آر ایف کی 18 کمپنیز پر مشتمل افسران اور جوانوں سمیت ایک سو 56 خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں تفویض کی‌ گئیں ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 9 اور 10 محرم کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

علاوہ ازیں ٹریفک پولیس کے 5 ایس ایس پیز، 11 ڈی ایس پیز، 13 انسپکٹرز، 33 سو 4 ایس آئیز/ اے ایس آئیز، ایک سو 64 ہیڈ کانسٹیبلز، 4 سو 95 کانسٹیبلز سمیت مجموعی طور پر 10 ہزار 22 افسران اور جوانوں کو مامور کیا گیا ہے جو محرم الحرام کے دنوں میں ٹریفک کی روانی کے عمل کو یقینی بنائیں گے۔

سیکریٹری داخلہ سندھ کبیر قاضی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں جہاں جلوس یا بڑی مجالس ہوں گی وہاں پر موبائل فون سروس بھی بند کی گئی ہے۔

بیان کے مطابق ان مقامات کو فلیش پوائنٹس کے طور پر پوائنٹ آؤٹ کیا گیا ہے اور کراچی سمیت سندھ بھر میں 484 مقامات پر موبائل فون سروس بند رہے گی اور صرف کراچی میں 245 مقامات شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ محرم الحرام کے اہم مواقع پر حفاظتی اقدامات ہر لحاظ سے جامع اور فول پروف بنانے کے تناظر میں صوبائی سطح پر آرمی کی 52 کمپنیز، رینجرز کے 7 ہزار 7 سو اہلکاروں جبکہ ایف سی کی 10 کمپنیز کی‌ ڈپلائمنٹ کی سفارشات بھی ارسال کی جاچکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق محرم الحرام کے دوران کراچی کے مختلف مقامات پر ایک ہزار 3 سو 43 پکٹس، حیدرآباد میں ایک ہزار 70، میرپورخاص میں 2 سو 90، شہید بینظیر آباد میں 5 سو 93، سکھر میں ایک ہزار 3 سو 18 جبکہ لاڑکانہ میں ایک ہزار 9 سو 25 پکٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس نے سیاسی و سماجی شخصیات سے اضافی سیکیورٹی واپس لے لی

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ محرم الحرام کے دوران سندھ بھر میں مجموعی طور پر ہونیوالی 15 ہزار 9 سو 71 مجالس، 6 ہزار 2 سو 88 ماتمی جلوسوں اور 7 سو 17 تعزیہ جلوسوں کو 3 درجہ بندیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں انتہائی حساس، حساس اور عام شامل ہے۔

صوبے بھر میں امام بارگاہوں کی مجموعی تعداد 2 ہزار 15 ہے جن میں کراچی میں 3 سو 42، حیدرآباد میں 5 سو 90، میرپورخاص میں ایک سو 38، شہید بینظیر آباد میں ایک سو 7، سکھر میں 3 سو 74 اور لاڑکانہ میں 4 سو 64 امام بارگاہ موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی میں منعقدہ مجالس کی تعداد 5 ہزار 6 سو 78، ماتمی جلوسوں کی تعداد 6 سو 68 اور تعزیہ جلوسوں کی تعداد 4 سو 21 ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس نے سیاسی و سماجی شخصیات سے اضافی سیکیورٹی واپس لے لی

اسی طرح حیدرآباد میں ان کی تعداد بالترتیب 3 ہزار 5 سو 17، 2 ہزار 9 سو 85 اور ایک سو 73 ہے جبکہ میرپور خاص میں 7 سو 69، ایک سو 92 اور 24 ہے۔

شہید بینظیر آباد میں یہ تعداد بالترتیب 9 سو 42، 3 سو 56 اور 50، سکھر میں 3 ہزار 3 سو 4، ایک ہزار 2 سو 80 اور 3 ہے۔

لاڑکانہ میں ایک ہزار 7 سو 61 مجالس منعقد کی جائیں گی، 8 سو 7 ماتمی جلوس اور 66 تعزیہ جلوس برآمد ہوں گے۔

متبادل راستوں کے لیے پولیس حکام نے نقشہ بھی جاری کردیا — فوٹو: کراچی پولیس

اجلاس میں اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، آپریشنز سندھ، کراچی رینج کے ایڈیشنل آئی جیز کے علاوہ آپریشن اینڈ آر آر ایف سندھ، کراچی کے شرقی، غربی اور جنوبی کے ڈی آئی جیز، کمانڈنٹ ایس ایس یو سندھ کراچی، ضلعی ایس ایس پیز کراچی اور اے ایس پی درخشاں ساؤتھ زون نے شرکت کی جبکہ ذریعہ ویڈیو لنک ایڈیشنل آئی جیز حیدرآباد اور سکھر، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد نے بھی شرکت کی۔

اس کے ساتھ ساتھ کراچی پولیس نے شہر میں 8، 9 اور 10 محرم الحرام کے مرکزی جلوس کے لیے متبادل راستوں کا پلان بھی جاری کردیا۔

پولیس حکام کی جانب سے جاری کیے گئے نقشے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماتمی جلوس کی گزرگاہیں کیا ہوں گی جبکہ شہریوں کی آسانی کے لیے راستے اور متبادل راستے بھی بتائے گئے ہیں۔

نواب شاہ میں موبائل فون سروس معطل

اس کے علاوہ محرم کے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نواب شاہ میں موبائل فون سروس معطل کردی گئی۔

پاکستان کی تمام بڑی موبائل کمپنیوں بشمول زونگ، ٹیلی نار، جاز اور یوفون نے صبح 10 بجے سے اپنی سروس معطل کی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شہید بینظیر آباد ڈویژن مظہر نواز شیخ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موبائل فون سروس نہ صرف نواب شاہ بلکہ نوشہرو فیروز اور سانگھڑ میں بھی معطل رہیں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جس بھی علاقے میں جلوس برآمد ہوں گے وہاں موبائل فون سروس معطل کردی جائے گی۔