گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو سے بھارتی قونصلر کی دو گھنٹے ملاقات
پاکستان کی جانب سے زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت قونصلر رسائی دے دی گئی جو دو گھنٹوں تک جاری رہی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‘پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں 2 ستمبر 2019 کو بھارت کو اس کے جاسوس، حاضر سروس نیوی افسر اور را کے کارندے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی’۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ‘کلبھوشن یادیو سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور گورو اہلووالیا نے قونصلر رسائی حاصل کی جو قونصلر ریلیشنز پر ویانا کنونشن، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور پاکستانی قوانین کے تحت دی گئی’۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ‘قونصلر رسائی دن 12 بجے دی گئی تھی جو دو گھنٹے جاری رہی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کلبھوشن سے قونصلر کی ملاقات کے دوران حکومت پاکستان کے نمائندے بھی موجود تھے’۔
بھارتی قونصلر کی ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کی درخواست پر ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کے لیے زبان پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تھی، تاہم شفافیت کو یقینی بنانے اور قواعد کے تحت ملاقات ریکارڈ کی گئی جس کے بارے میں بھارت کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت اور اپنے عالمی وعدوں کے مطابق پاکستان نے کلبھوشن یادیو تک بغیر کسی روک ٹوک اور رکاوٹ کے بھارت کو رسائی دی’۔
کلبھوشن سے ملاقات کے لیے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا دفتر خارجہ پہنچے تھے جہاں پہلے انہوں نے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کیس فیصلہ: ’پاکستان کیلئے کم بھارت کیلئے زیادہ بُرا ہے‘
قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا، ویزا افسر اور زیر حراست بھارتی جاسوس کے درمیان سب جیل میں یہ ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے لیے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، اس ملاقات میں پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل بھارتی امور فریحہ بگٹی بھی موجود تھیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ ملاقات عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کی فراہمی کے فیصلے کی روشنی میں کروائی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پیر کے روز بھارتی عہدیدار نے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی تھی کہ عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان ملاقات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے گا تاکہ ملاقات آزاد، معنی خیز اور موثر طور پر ہوسکے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اس سے قبل ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ بھارتی جاسوس کو ویانا کنونشن کے تحت 2 ستمبر کو قونصلر رسائی دی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادو کو قونصلر رسائی دینے کی باضابطہ پیشکش کی تھی۔
دوسری جانب نئی دہلی میں گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے تصدیق کی تھی کہ انہیں پاکستان سے پیشکش موصول ہوئی تھی، لیکن وہ آئی سی جے کے فیصلے کے تناظر میں اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سفارتی ذرائع سے پاکستان کے ساتھ روابط جاری رکھے گا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور پاکستانی قوانین کے تحت رسائی دی جائے گی۔
ٹوئٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ ’کلبھوشن یادیو کو 2 ستمبر کو قونصلر رسائی دی جائے گی‘۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ ’پاکستان میں دہشت گردی، جاسوسی اور امن و امان کو سبوتاژ کرنے پر کمانڈر کلبھوشن یادیو پاکستان کی حراست میں ہی رہیں گے‘۔
واضح رہے کہ رواں سال 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔
عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے دیا جانے والا سزائے موت کا فیصلہ منسوخ اور حوالگی کی بھارتی استدعا بھی مسترد کردی تھی جبکہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کے دوسرے پاسپورٹ کو بھی اصلی قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو کیس فیصلہ: ’پاکستان کیلئے کم بھارت کیلئے زیادہ بُرا ہے‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے۔
عالمی قانون کے تحت بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی دی جائے گی، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 2 ستمبر کو قونصلر رسائی دی جائے گی۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور ملک اور طبقہ، جنگ کے ذریعے گفتگو کا آغاز نہیں کرتا، ہم پر امن ملک اور شہری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں لیکن بھارت اپنے اقدام سے خطے کے امن کو برباد کررہا ہے اور دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ’ہمارا مراسلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس موجود ہے‘۔
مزید پڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف
شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا عندیہ دیا تھا۔
وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ’کل یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بات ہوگی‘۔
شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہے، اگر نئی دہلی نے ہم پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور افواج پاکستان تیار ہیں اور ہر لمحے کی خبریں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت مذاکرات کا ماحول نظر نہیں آرہا، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور مواصلات کا نظام معطل ہے، ایسے ماحول میں کیا مذاکرات ممکن ہیں؟
کلبھوشن یادیو کا پس منظر
بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ کہ انہیں ’را‘ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
کلبھوشن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں انہوں نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔