پاکستان

حکومت کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں ریکارڈ اضافہ

گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 19-2018 کے دوران حکومت نے 54 فیصد زائد ادائیگیاں کیں، دستاویزات اسٹیٹ بینک

کراچی: حکومت نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کی مد میں سال 19-2018 کے دوران 11 ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کیے جو گزشتہ سال کے دوران تقریباً 54 فیصد رہا تھا۔

مذکورہ اعداد و شمار اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 26 اگست کو جاری کیے گئے۔

اعداد و شمارت کے مطابق حکومت نے اصل رقم کی مد میں 8 ارب 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے جبکہ 2 ارب 93 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود ادا کیا۔

مذکورہ ریکارڈ ادائیگی سے ظاہر ہے کہ حکومتِ پاکستان نے گزشتہ چند برس کے دوران زیادہ لاگت کے قرض وصول کیے۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی قرضے ایک کھرب 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے

ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور بیرونی اکاؤنٹس کے واضح فرق کو ختم کرنے کے لیے حکومت تسلسل کے ساتھ مختلف ذرائع سے قرضے لیتی رہی ہے۔

پاکستان نے 30 جون 2019 تک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے 5 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض لیا جس نے بیرونی قرضوں کو 83 ارب 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچا دیا۔

تاہم مالی سال 19-2018 کے اختتام تک پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات ایک سو 6 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جون 2018 سے لے کر جون 2019 تک ملکی قرضہ 11 ارب 7 کروڑ 5 لاکھ ڈالر سے لے کر ایک سو 6 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قرضوں پر سود کی ادائیگی ملکی آمدن کے 41 فیصد تک پہنچ گئی

دوسری جانب مالی سال 19-2018 کے دوران پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی ادائیگی بھی دگنی ہوگئی جو 5 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 10 ارب 48 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

تاہم انہیں واجبات کے تحت اسٹیٹ بینک میں جمع رقوم 70 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 6 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

مہنگے تجارتی قرضوں میں بھی گزشتہ مالی سال کے دوران اضافہ ہوا جو 6 ارب 80 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 8 ارب 47 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔


یہ خبر 27 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی