سائنس و ٹیکنالوجی

امریکی پابندیوں سے ہواوے کی آمدنی میں 10 ارب ڈالرز کمی کا امکان

کمپنی نے پہلے اندازہ لگایا تھا کہ یہ نقصان 30 ارب ڈالرز تک ہوسکتا ہے مگر پابندی کے اثرات نے اتنا متاثر نہیں کیا۔

امریکا کی جانب سے رواں سال مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے مختلف پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور اب چینی کمپنی نے بتایا ہے کہ اس کے منفی اثرات سابقہ تخمینے کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔

چین کے شہر شینزن میں ہواوے کے ڈپٹی چیئرمین ایرک شو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں فون ڈویژن کی فروخت میں 10 ارب ڈالرز کمی کا امکان ہے۔

اس حوالے سے جون میں ہواوے کے سی ای او رین زینگ فائی نے پیشگوئی کی تھی کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں کمپنی کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے۔

تاہم اب کمپنی کے ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے 'ایسا نظر آتا ہے کہ پابندیوں کے اثرات توقعات سے کم متاثر کریں گے، تاہم اس حوالے سے درست اعدادوشمار کے لیے مارچ تک نتائج کا انتظار کرنا ہوگا'۔

یاد رہے کہ مئی میں امریکا نے چینی کمپنی کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بلیک لسٹ میں شامل کردیا تھا جس کے باعث امریکی کمپنیاں ہواوے کو پرزہ جات اور دیگر سپورٹ ٹرمپ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر فراہم نہیں کرسکیں گی۔

تاہم امریکی محکمہ تجارت نے اس پابندی کو مئی میں ہی 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیا تھا جس کا اطلاق 19 اگست ہونا تھا، مگر رواں ہفتے امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے پر عائد پابندیوں کا نفاذ مزید 3 ماہ کے لیے التوا میں ڈالتے ہوئے عارضی لائسنس جاری کیا تاکہ امریکی کمپنیاں اس کے ساتھ کام کرسکیں۔

تاہم ایرک شو کے مطابق یہ عارضی لائسنس بے معنی ہے کیونکہ ہمارے ملازمین پابندی میں رہ کر بھی کام کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہواوے نے اس کے بعد اپنا آپریٹنگ سسٹم تیار کرنے کا اعلان کیا اور رواں ماہ متعارف بھی کرادیا جس کا استعمال اس وقت ہوگا جب گوگل کے اینڈرائیڈ سسٹم تک اس کی رسائی ختم کردی جائے گی۔

جون میں ایک انٹرویو کے دوران ہواوے کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ امریکا کی جانب سے اتنے زیادہ پہلوؤں سے ہمیں ہدف بنایا جائے گا، اس سے تمام فریقین متاثر ہوں گے اور کوئی بھی جیت نہیں سکے گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ 2021 تک ہم اس کے اثرات سے باہر نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا 'ہم پرزہ جات کی سپلائی حاصل نہیں کرسکیں گے، متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام نہیں کرسکیں گے، متعدد یونیورسٹیوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں ملے گا، ہم کسی قسم کے امریکی آلات استعمال نہیں کرسکیں گے اور نیٹ ورکس کے ساتھ ان آلات کی مدد سے قائم کیا جانے والا کنکشن بھی بناسکیں گے'۔