پاکستان

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر صحافی، سیاستدان کیا کہتے ہیں؟

وزیراعظم نے آئینی اختیار استعمال کیا اور دنیا کو پیغام دیا کہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، وزیر خارجہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 برس کے لیے پاک فوج کا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے کا مختلف سیاستدانوں اور صحافی برادری نے خیر مقدم کیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران نے علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا ہے۔

اس حوالے سے دیے گئے بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ خطےکی موجودہ صوتحال کے تناظر میں وزیراعظم نےاپنا آئینی اختیار استعمال کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی جبکہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہاں کے اصل حقائق کرفیو اٹھنے کے بعد سامنے آئیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ آج دنیا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت ایک پیج پر ہے‘۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'بھارتی سیکیورٹی فورسز اور کشمیریوں کے مابین تصادم کی اطلاعات ہیں، اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز بھی کرفیو توڑنے کی کوشش کی گئی‘۔

اُدھر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کا نوٹیفیکیشن موجودہ سیکیورٹی حالات کی سنجیدگی کا ادراک ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم تاریخ کے اہم دوراہے پر ہیں اور جنرل باجوہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی کے تسلسل کی علامت ہیں‘۔

فواد چوہدری نے لکھا کہ ’امید ہے کہ اس فیصلے کو تاریخ میں جگہ ملے گی اور پاکستان کے استحکام کے لیے یہ فیصلہ سنگ میل ثابت ہو گا‘۔

وزیراعظم کے فیصلے پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق وزیراعظم کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت جنگ کی صورتحال میں ہے، بھارت نہیں چاہتا کہ افغانستان میں امن ہو کیونکہ اگر وہاں امن ہو گا تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرتارپور راہداری کو کھولنے کے منصوبے پر بھی بھارت خوش نہیں ہے۔

دریں اثنا وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ وزیراعظم عمران خان نے 3 سال کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ جمہوری حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی اور مودی کے اس جارحانہ اقدام کے خلاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع ایک بہت زبردست فیصلہ ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پوری قوم، عالم اسلام اور کشمیری عوام اس فیصلے پر خوش ہیں، وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، پاک فوج اور وزیراعظم عمران خان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

علاوہ ازیںوفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا نے کہا کہ ’ وزیراعظم کا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ خوش آئند ہے، پاکستان کے موجوہ حالات میں آرمی چیف وقت کی ضرورت ہیں‘۔

دوسری جانب سینئر صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ نوٹی فکیشن کے تیسرے جملے کے آخری 3 الفاظ انتہائی اہم ہیں کہ وزیراعظم پاکستان نے علاقائی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی‘۔

صحافی و تجزیہ کار ندیم ملک نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ وزیر اعظم عمران خان نے جزل قمر جاوید باجوہ کو موجودہ میعاد کی تکمیل کے بعد مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کر دیا‘۔

اسی فیصلے پر صحافی ارشد شریف نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ وزیراعظم عمران خان نے علاقائی سیکیورٹی صورتحال، پاکستان میں امن اور قانون کی بالادستی میں باجوہ ڈاکٹرائن پر عملدرآمد کے تسلسل کے لیے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کردی‘۔

صحافی غریدہ فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’ 2022 تک آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ؛ 2023 تک وزیراعظم عمران خان‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ اب یہ ایک “ٹیم پاکستان” بن گئی ہے، فیصلہ تو ہو گیا، اب مسئلہ کشمیر، افغان مسئلہ اور معاشی بحران سے نمٹنا سب سے بڑے چیلنج ہیں‘۔

غریدہ فاروقی نے کہا کہ ’ کامیاب ہو گئے تو ’’ ٹیم پاکستان‘‘ کی واہ واہ؛ ورنہ ناکامیوں کی ذمہ داری بھی اٹھانا ہو گی‘۔

تاہم بعض شخصیات نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر اختلاف بھی کیا۔

صحافی طلعت حسین نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ جنرل باجوہ کی مدت میں 3 سال کی توسیع کردی گئی، تو کیا یہ ملک کی سیاست، احتساب، خارجہ پالیسی اور دفاعی چیلنجز کے بارے میں ہے؟ ایک توسیع؟ ایک برا فیصلہ، ایک سیاسی فیصلہ‘۔

معروف سماجی رہنما جبران ناصر نے اپنے ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا، جس میں وزیراعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کی ویڈیو پوسٹ کی گئی، جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں عالمی جنگوں کے دوران بھی جنرلز کو توسیع نہیں دی گئی تھی، ادارے اپنے قوانین کے مطابق چلتے ہیں، جب ان کے قوانین کسی شخص کے لیے تبدیل کرتے ہیں تو اس ادارے کو تباہ کرتے ہیں۔

جبران ناصر نے مزید کہا ’ لیکن یوٹرن لینا ایک عظیم قیادت کی پہچان ہے، عمران خان ‘۔